زیراعظم کی ہدایت پردورہ امریکا منسوخ کردیا ہے، آئی ایم ایف کے اجلاس میں ورچوئل شرکت کروں گا، اللہ کے فضل سے کسی غیرملکی ادائیگی میں تاخیرنہیں کی ، وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی میڈیا سے گفتگو

188

اسلام آباد۔8اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پرانہوں نے دورہ امریکا منسوخ کردیا ہے، آئی ایم ایف کے اجلاس میں ورچوئل شرکت کروں گا، اللہ کے فضل سے کسی غیرملکی ادائیگی میں تاخیرنہیں کی ، پاکستان کی ہرمالیاتی ذمہ داری وقت پرپوری کی گئی ،گزشتہ چند ماہ میں بیرونی ادائیگیوںکی مدمیں 11 ارب ڈالرادا کرچکے ہیں، ملک کے مفادات کونقصان پہنچانے والی منظرکشی سے گریز کیا جائے۔

ہفتہ کومیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیامیں ان کے آئی ایم ایف کے اجلاس میں عدم شرکت سے متعلق ایک کنفیوژن پھیلایا جارہاہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ وہ ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کیلئے جارہے تھے ، ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات سعودی ائیرلائن پر میری بکنگ تھی ، سحری سے پہلے روانہ ہوکر کل امریکا پہنچنا تھا اورپیر سے موسم بہارکے اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف اورعالمی بینک کا سالانہ اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں ، پاکستان کی طرف سے عام طورپروزیرخزانہ، گورنرسٹیٹ بینک ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اقصادی امور یا وفاقی وزیراقتصادی امور شرکت کرتے ہیں ، لازمی اجلاسوں میں میں دنیا بھرسے ڈیڑھ سو کے قریب سیکرٹریز یا گورنرز سٹیٹ بینک جاتے ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ اس وقت ملک میں ایک آئینی بحران پیدا کیاگیا ہے ۔ قوم نے دیکھا کہ یہ بحران 9 رکنی بینچ سے شروع ہوا، جو 7 او5 سے ہوتے ہوئے تین رکنی بینچ پرجاپہنچا ۔تین رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں وفاق کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کیلئے 20 ارب روپے ریلیز کرنے کا کہاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ 2017 کا قانون تھا کہ الیکشن ایک دن میں ہونا چاہئیے اورمردم شماری بھی ہورہی ہے ، 10 اپریل تک وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کوپیسے فراہم کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے اورالیکشن کمیشن سے کہاگیاہے کہ وہ 11تاریخ کو عدالت کوآگاہ کریں گے کہ ان کوپیسے ملے ہیں یانہیں ،ان حالات میں وزارت خزانہ اورپھر کابینہ کی اہم ذمہ داری ہے جس کا میں بھی رکن ہوں۔ وزات دفاع کوبھی 17 تاریخ تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، گزشتہ حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران سے ملک پہلے سے مشکلات کاشکارہے۔

ان حالات میں وزیراعظم محمد شہبازشریف کی ہدایت پرانہوں نے اپنادورہ امریکا ختم کردیا ہے تاہم سیکرٹری خزانہ، گورنرسٹیٹ بینک اورسیکرٹری اقتصادی امور پرمشتمل پاکستانی وفد سالانہ اجلاس میں شرکت کرے گا امریکا میں پاکستان کے سفیر بھی وفد میں شامل ہوں گے جو بھی ہدایات ہوگی وہ ہم یہاں سے دیں گے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ وہ اجلاس میں ورچول طورپر شریک ہوں گے ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ یہ افواہیں بھی پھیلا ئی گئی کہ آئی ایم ایف نے مجھے منع کردیا ہے، آئی ایم ایف ہمیں منع نہیں کرسکتا، پاکستان بھکاری نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا رکن ملک ہے، 1998 میں جوہری دھماکوں کے بعد جو پابندیاں لگائی گئی تھی اس میں آئی ایم ایف کے پروگرام کی معطلی بھی شامل تھی، اس وقت بھی پاکستان کے وفد نے آئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کی تھی، اسلئے خداراہ ملکی معاملات اور قومی مفاد پر بے بنیاد اورمضحکہ خیز تبصروں سے سے گریز کیا جائے ۔

سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاکہ جن لوگوں نے ایک آئینی بحران پیدا کیا ہے ان کوسوچنا چاہئیے کہ یہ ٹائمنگ درست تھی؟ 90 دن میں تو الیکشن اب بھی نہیں ہورہے۔ شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت اورسیلاب سے بھی الیکشن ملتوی ہوئے تھے ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھالی تو معاشی مشکلات کا سامناتھا، اس کے بعد گزشتہ سال آنیوالے بدترین سیلاب کی وجہ سے ہمارے مسائل بڑھ گئے ، ان حالات میں وہ کونسی اندرونی اوربیرونی قوتیں تھیں جو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی مسلسل گردان کرتے رہے ، پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا ، اللہ کے فضل سے ہم نے کسی غیرملکی ادائیگی میں تاخیرنہیں کی ہے ، پاکستان کی ہرمالیاتی ذمہ داری وقت پرپوری کی گئی ہے،گزشتہ چند ماہ میں بیرونی ادائیگیوںکی مدمیں 11 ارب ڈالرادا کرچکے ہیں۔

خدا راہ ملک کے مفادات کونقصان پہنچانے والی منظرکشی سے گریز کیا جائے ۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر پر قیاس آرائیوں کی وضاحت کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ اکتوبر2022 میں میں انہوں نے دورہ امریکاکے دوران آئی ایم ایف کو 9 ویں جائزہ کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی، ٹیم 31 جنوری 2023 کو پاکستان آئی اور جائزہ 9 فروری کو ختم ہوا،س دوران ہمارے مشکل مذاکرات ہوئے ، پاکستان نے پیشگی اقدامات بھی مکمل کئے ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ 7 واں اورآٹھواں جائزہ ایک ساتھ ہواتھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کئے تھے ان کوپورانہیں کیاگیا بلکہ حکومت سے نکلتے وقت ان میں سے پروگرام کے تحت اٹھائے جانیوالے اقدامات بھی واپس لئے گئے ۔

سابق حکومت کے ایک سینئر عہدیدارنے برملا کہاکہ ہم نے بارودی سرنگیں بچھا دی ہے۔ یہ سرنگیں قوم کیلئے بچھا دی گئی تھی ، سابق وزیراعظم نے کہاتھا کہ وہ نہیں توپاکستان پرکوئی بم بھی گرادے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ ساتویں اورآٹھویں جائزہ کے وقت بعض دوست ممالک نے بیرونی ادائیگی کیلئے پاکستان کی معاونت کرنے کیلئے آئی ایم ایف کوتحریری طورپر ضمانت دی تھی ، گزشتہ دوہفتوں میں ایک دوست ملک نے دو ارب ڈالر کی کنفرمیشن کی ہے، ایک اور دوست ملک کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی کنفرمیشن کا انتطارہے جس کے بعد سٹاف لیول معاہدے کیلئے شرائط مکمل ہوجائیگی۔حکومت اپنا کام مکمل کرچکی ہے، ایک نئی پیش رفت ضروری ہوئی ہے کہ وزیراعظم نے 800 سی سی گاڑیوں اورموٹرسائیکلز کیلئے پیٹرول کی سکیم کی تجویز دی اوروزارت توانائی کوخدوخال طے کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

یہ امیرسے پیسے لیکر کم آمدنی رکھنے والے لوگوں تک منتقلی کا منصوبہ ہے جو بجٹ میں شامل نہیں ، اس پربھی آئی ایم ایف سے کئی راونڈ ہوچکے ہیں، ہمارے پاس ہرچیز کا جواب ہوتاہے، جتنے بھی سوالات آئے ہیں اس کے تسلی بخش جوابات دئیے گئے ہیں ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ عمران خان کی حکومت نے ملک کی اس معیشت کو دنیا کی 47 ویں معیشت بنایا جسے مسلم لیگ ن 2017 میں دنیا کی 24 بڑی معیشت بناچکی تھی ۔ عالمی ادارے پیشنگوئی کررہے تھے کہ پاکستان بہت جلد گروپ 20 میں شامل ہوگا۔

معاشی مشکلا ت اوربحران کا ان لوگوں سے پوچھنا چاہئیے جنہوں نے سازش اورپاناماکا ڈرامہ کرکے اورالیکشن میں دھاندلی کرکے ایک ایسی حکومت مسلط کی جس نے ملک کی معیشت کو4 سال کی مدت میں 24 سے 47 ویں معیشت بنایا ، وزیرخزانہ نے کہاکہ مسلم لیگ نے ہمیشہ ملک کوبھنور سے نکالا ہے، انشاء اللہ پوری کوشش ہے کہ ملک کو مشکلات سے نکالاجائے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کئی سکیموں پرکام جاری ہے جو ملک کونیا رخ دے گی اورملک کو24 ویں معیشت کی راہ پرگامزن کرے گی۔ آنیوالے ہفتوں اورمہینوں میں ملک دوبارہ ترقی کی راہ پرگامزن ہوگا۔