سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ 90 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ بارے جے آئی ٹی کے سوالات کا جواب دیں، بیرسٹر شہزاد اکبر

80

اسلام آباد ۔ 29 دسمبر(اے پی پی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے 90 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کے سوالات کا جواب دیں، تحقیقات کے دوران 90 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کا جواب دینے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کے لیے ایک اچھا موقع ہے، ان میں سے54 ارب ڈالر بینک ڈیفالٹ رقم کے طور پر رپورٹ کیے گئے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر و پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو جے آئی ٹی رپورٹ میں اٹھائے گئے سوالوں کے جواب دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو اپنی پارٹی کا تشخص بہتر کرنے کے لیے ان سوالوں کا جواب دینا چاہیے کیونکہ ان کی پارٹی نے ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کردار ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے اپنے مکمل اثاثہ جات ظاہر نہیں کیے، جے آئی ٹی رپورٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے ظاہر نہ کیے گئے اندرون و بیرون ملک اثاثہ جات کی نشاندہی کی گئی ہے، جو افراد رقوم کی غیر قانونی ٹرانزیکشنز یا رقم منتقلی میں ملوث ہیں ان کو ملکی قوانین کا سامنا کرنا ہو گا۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پارک لین کمپنی نے بلاول بھٹو کے نام کی بھی نشاندہی کی ہے جو 2008ء میں کمپنی کے ڈائریکٹر تھے، دیگر ممالک میں چھپائے گئے اثاثہ جات اور رقوم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 26 مختلف ممالک میں 1100 ارب ڈالر کی نشاندہی ہوئی ہے،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت دیگر ممالک سے اس حوالے سے مذاکرات کر رہی ہے تاکہ پوشیدہ رکھے گئے اکاؤنٹس میں پڑی ہوئی پاکستانی عوام کی دولت کو وطن واپس لایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خارجہ اسحق ڈار نے سوئس بینکوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے عمل میں جان بوجھ کر تاخیر کی تھی،جے آئی ٹی نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے بہادرانہ رپورٹس پیش کی ہیں جس کا اعتراف کرنا چاہیے، ان رپورٹس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے،منی لانڈرنگ اور غیر قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی میں ملوث کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد کے بعد ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے،آصف علی زرداری اپنی جماعت کے تشخص کو متاثر کر رہے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں کی گئی منی لانڈرنگ کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دیں تاکہ پارٹی کا تشخص متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک سوموٹو نوٹس لیا تھا اور آصف علی زرداری کو 31 دسمبر (پیر) کو سپریم کورٹ کے سامنے جے آئی ٹی رپورٹ کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ کو قابل عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کابینہ کے اراکین کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری سمیت 172 افراد کے ناموں کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا گیا ہے جن میں منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت سندھ کے وزیر اعلیٰ کا نام بھی شامل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔