سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک انتقال کر گئے، نماز جنازہ کل جمعرات کو سہ پہر اڑھائی بجے ایچ ایٹ میں ادا کی جائے گی

119

اسلام آباد۔23فروری (اے پی پی):پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما ، سابق وزیر داخلہ سینیٹر عبدالرحمان ملک بدھ کی صبح اسلام آباد کے ایک نجی ہستپال میں انتقال کر گئے ، ان کی نماز جنازہ کل جمعرات کی سہ پہر 2 بج کر 30 منٹ پر ایچ ایٹ اسلام آباد میں ادا کی جائے گی ۔ان کی عمر 70 برس تھی۔ وہ بینظیر بھٹو کے چیف سکیورٹی آفیسر رہے، ایف آئی اے اور آئی بی میں بھی خدمات سر انجام دیں، رحمان ملک تقریباً تین ہفتے قبل کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جس کے باعث وہ ہسپتال میں زیر علاج رہے، کورونا کے باعث رحمان ملک کے پھیپھڑے بری طرح متاثر ہوئے ۔ ڈاکٹروں کی انتھک کوششوں کے باوجود وہ صحت یاب نہ ہوسکے اور بدھ کی صبح اپنے خالق حقیقی جا ملے ۔

رحمان ملک پیپلزپارٹی کے دور حکومت 2008ء سے 2013ء تک وفاقی وزیر داخلہ رہے۔ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت وہ ان کے چیف سکیورٹی تھے۔ قبل ازیں وہ ایف آئی اے اور آئی بی میں ذمہ دار عہدوں پر فائز رہے۔ رحمان ملک پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر 2 مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔

سینیٹر رحمان ملک کے ترجمان ریاض طوری نے بتایا کہ کورونا کے باعث رحمان ملک کو نجی ہسپتال شفا انٹرنیشنل میں علاج کے لئے لے جایا گیا جہاںوہ 23 دن زیر علاج رہنے کے بعد بدھ کی صبح انتقال کرگئے۔ ترجمان کے مطابق کورونا کے باعث رحمان ملک کے پھیپھڑے شدید متاثر ہو گئے تھے۔ انہیں انتہائی نگہداشت وارڈمیں وینٹی لیٹرپر منتقل کیا گیا تھا ۔سینیٹر رحمان ملک نے سوگواروں میں بیوہ اور 2 بیٹے چھوڑے ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک 12 دسمبر 1951 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم ایس سی شماریات کی ڈگری حاصل کی ۔ سیاست سے پہلے وہ ایف آئی اے کے سربراہ تھے۔ سینیٹر رحمان ملک محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے با اعتماد اور وفادار ساتھیوں میں سے تھے۔سینیٹر رحمان ملک نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت اہم اور بہادرانہ کردار ادا کیا ہے۔رحمان ملک کوستارہ شجاعت اور نشان امتیاز بھی دیا گیا۔

رحمان ملک نے کئی کتابیں بھی لکھی تھیں جن میں مودی وار ڈاکٹرائن، داعش اور ٹاپ 100 انویسٹی گیشنز شامل ہیں۔ان کی وفات پرصدر مملکت، وزیراعظم ، وزیر داخلہ، وزیراطلاعات ، وزیرخارجہ کے علاوہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔