سرمایہ کاروں کے لیے تربیتی پروگراموں کی ضرورت ہے ،گورنر سٹیٹ بینک

162
پاکستان کی معیشت عالمی اتار چڑھا ؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر گامزن ہے،گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا آئی سی ایم اے کانووکیشن سے خطاب

اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ اسلامی مالی سمجھوتوں کی معیار بندی اور پروسیس کو آسان بنانے کے لئے ریگولیٹرز، مالی اداروں، صنعت کے فریقوں اور شریعہ سکالروں کے درمیان اشتراک ضروری ہے۔انہوں نے یہ بات اسلامی بینکنگ کے حوالہ سے افتتاحی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا انعقاد اکاؤنٹنگ اینڈ آڈیٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فنانشیل انسٹی ٹیوشنز اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اس سال کی کانفرنس کا موضوع ’’ایکو سسٹم کی تکمیل کے ساتھ اسلامی بینکنگ کی ترقی: اختراع، نمو، اور تبدیلی‘‘ تھا۔ گورنر جمیل احمد نے اسلامی بینکنگ کی ترقی میں حائل اہم مسائل اور دشواریوں پر تفصیلی گفتگو کی تاہم وہ اس بات پر یکسو تھے کہ ان مسائل کا حل ہماری دسترس میں ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس میں جس بصیرت اور معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے ان سے پاکستان میں پائیدار، متنوع، اور شمولیتی اسلامی بازارِ سرمایہ کا روڈ میپ وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ دنیا میں اسلامی مالیات کی عالمی صنعت نے تین ٹریلین امریکی ڈالر کی حد عبور کر لی ہے، اور اس بڑھتی ہوئی صنعت میں اسلامی بازارِ سرمایہ کا حصہ تقریباً 31 فیصد ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بیشتر علاقوں میں اسلامی بازارِ سرمایہ فی الحال اپنے ابتدائی مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجوہات ادارہ جاتی، قانونی اور ضوابطی فریم ورک میں پایا جانے والا خلا، قیمتوں کے تعین میں موجود خامیاں اور آلات اور سرمایہ کاروں میں تنوّع کی کمی ہے۔

گورنر جمیل احمد نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری اپنے اثاثہ جات اور مارکیٹ شیئر دونوں اعتبار سے نظامیاتی لحاظ سے اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ اسلامی بینکنگ خصوصاً اسلامی قرضہ منڈی کی ترقی میں درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے گورنر نے یاد دہانی کرائی کہ سرکاری قرضوں کو شریعت سے ہم آہنگ آلات میں تبدیل کرنا سب سے بڑا چیلنج بنا رہا ہے۔ مناسب ریاستی اثاثوں کی کمی اثاثوں پر مبنی صکوک کے باقاعدہ اجراء میں اب تک ایک بڑی رکاوٹ رہی ہے۔

انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ اسٹیٹ بینک نے شریعت سے ہم آہنگ متبادل ڈھانچے خاص طور پر ایسٹ لائٹ صکوک اسٹرکچرز پرعملی حل تیار کرنے کے لئے ایک اعلیٰ سطح کا ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے ایک مضبوط اسلامی کارپوریٹ قرضہ منڈی کی تشکیل کے لئےٹیکس، ضوابط اور پالیسی کے حوالے سے سازگار ماحول فراہم کرنے کی غرض سے متعدد محاذوں پر مربوط اور پائیدار کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ خُردہ سرمایہ کاروں کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سرمایہ کاروں کے لیے تربیتی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مارکیٹ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو تقویت دی جاسکے۔

انہوں نے اسلامی فن ٹیک، ڈجیٹل فنانس، ماحولیاتی فنانس اور اختراع کو مستقبل بین طرز فکر کے ساتھ اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تا کہ شمولیتی اسلامی سرمایہ منڈی کی جامع اور پائیدار ترقی کو حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کا اسلامی بینکنگ ایک شفاف، جدید ، مستعد اور عالمی مسابقتی بینکنگ ہو گا جو اپنے فریقوں کی تمام ضروریات پوری کر سکے گا اور ٹھوس ضوابطی اصولوں پر مبنی ہو گا جسے پائیدار معاشی ترقی کے لئے مہمیز فراہم کرنی چاہئیں۔