اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):وفاقی سیکرٹری مذہبی امور و ابین المذاہب ہم آہنگی ذوالفقار حیدر نے کہا ہے کہ اسلام نے علم کے حصول پر زور دیا ہے، باہمی بات چیت، برداشت اور رواداری کا فروغ وزارت مذہبی امور کی اولین ترجیح ہے، سرکار دو عالم ﷺ کی حیات پاک کا مل نمونہ ہے، دینی تعلیم کے ساتھ نبی کریم ﷺ نے دنیاوی تعلیم کو بھی خاص اہمیت دی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ربیع الاول کا ماہ مبارک ہم سب کےلئے متبرک ہے ، اس ماہ ہمارے پیارے نبی ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے، 49 ویں سیرت النبیﷺ کانفرنس حضور ﷺ کی سیرت طیبہ سے استفادہ کےلئے ایک کاوش ہے، ملک میں مذہبی رواداری، اخوت، مساوات، عدم تشدد، اتحاد واتفاق ، مفاہمتی عمل اور ڈائیلاگ پر مبنی کلچر کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے، ہر سال اسی تناظر میں سیرت النبیﷺ کا نفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، کانفرنس کے دو حصے ہیں پہلا تقسیم انعامات کا انعقاد اور دوسرے حصے میں سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے علما و مشائخ اور قومی قیادت کے خطابات ہیں۔
منگل کو یہاں قومی سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری نے رواں سال مختلف مقابلوں کی تفصیلات اور ان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقابلوں میں شرکت کرنے والوں اور انعام یافتگان کو مبارک باد بھی پیش کی۔ انہوں نے کانفرنس کے موضوع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اس مقصد کےلئے جمع ہوئے ہیں کہ ہم اپنے محبوب آقا ئے نامدار حضرت محمد ﷺ کی سیرت کے تناظر میں ایک ریاست کے تعلیمی نظام پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ علم حکمت اور اخلاقی عظمت کا بہترین نمونہ ہے، اسلام میں علم حاصل کرنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے، حضرت محمد ﷺ پر جو پہلی وحی نازل ہوئی وہ ’’اقرا‘‘ ہے، یعنی پڑھیے، اسلام تعلیم کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے ’’پڑھیئےاپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا انسان کو ایک خون کے لوتھڑے سے، پڑھیئے اور آپ کا رب سب سے زیادہ کرم والا ہے جس نے قلم کے ذریعے سکھایا انسان کو وہ سکھایا جو کہ وہ نہیں جانتا تھا‘‘، یہ اس بات کی نشان دہی ہے کہ علم اللہ کا تحفہ ہے اور اس کا حصول ہر مسلمان پر فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی ریاست میں تعلیم صرف ایک نعمت ہی نہیں بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق بھی ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، چھوٹا ہو یا بڑا، کسی بھی سماجی حیثیت سے رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی اصولوں پر مبنی تعلیمی نظام اس بات کو یقینی بنائے کہ ہر فرد کو معیاری تعلیم حاصل ہو اور جو اسے ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنائے، اسی لئے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے فرمایا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ کی سیرت سے متاثر ریاست کا تعلیمی نظام جامع ہونا چاہئے جو دینی اور دنیاوی علوم پر مشتمل ہو، دینی تعلیم کے ساتھ نبی کریم ﷺ نے دنیاوی تعلیم کو بھی خاص اہمیت دی، آپ ﷺ نے اپنے پیروکاروں کو زبان، طب ، فلکیات اور تجارت کے علوم سیکھنے کی بھی ترغیب دی جو معاشرے کی فلاح وبہبود کےلئے انتہائی ضروری ہے، سورہ جمعہ میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ ’’پھر جب نماز ختم ہو جائے تو تم زمین میں پھیل جائو اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم فلاح پا جائو‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ آیت مسلمانوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی کے بعد روزگار کی تلاش کرنے اور دنیاوی سرگرمیوں کی ترغیب دیتی ہے، یہ دینی اور دنیاوی تعلیم میں توازن کی بھی عکاسی کرتی ہے جو ایک ہمہ جہت شخصیت کےلئے بھی انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جس اہم چیز کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے وہ تعمیر کردار اور افراد کی تربیت ہے جس کی بنیاد اخلاق ہے، اسی لئے نبی کریم ﷺ نہ صرف خود اخلاق کا عظیم پیکر تھے بلکہ آپ ﷺ صحابہ کرامؓ کو بھی اس کی خاص ترغیب دیتے تھے اور تربیت فرمائی ، یہی تربیت تھی جس نے صحابہ کرام ؓ کو عظیم بنایا اور انہوں نے ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیا۔ انہوں نے کہا آپ ﷺ نے فرمایا ’’ میں بہترین اخلاق کی تکمیل کےلئے بھیجا گیا ہوں ‘‘ ۔
انہوں نے کہا کہ اخلاق ، تربیت اور کردارسازی پر مبنی تعلیمی نظام کو ترجیح دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، طلبا کو ایمانداری، دیانتداری ، ہمدردی ، انصاف کی تعلیم دی جانی چاہئے جو اسلامی تعلیمات کا لازمی حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدل اور انصاف اسلامی اخلاقیات کے اصول ہیں اور ان اقدار کو تعلیمی نصاب میں گہرائی سے شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست کا تعلیمی نظام افراد کی تربیت کے ساتھ ساتھ اجتماعی و سماجی انصاف اور مساوات کو بھی فروغ دے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات سے متاثرہ تعلیمی نظام کو مظلوموں کی حمایت کرنی چاہئے، سب کےلئے مساوی مواقع فراہم کرنے چاہئیں، نسل ، قومیت اور جنس کی بنیاد پر کسی بھی قسم کے امتیاز کو ختم کرنا چاہئے، آپ ﷺ نے تعلیم کی اہمیت پر بہت زیادہ زور دیا ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، آپ ﷺ نے فرمایا جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح ساتھ ہوں گے جس طرح یہ دو انگلیاں، جو خواتین کے ساتھ احترام کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جس میں ان کے حق تعلیم کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا تعلیمی نظام قرآن کی تعلیمات اور حضرت محمد ﷺ کی سیرت سے اخذ کرنا چاہئے، علم کو حصول کو بنیادی حق کے طور پر فروغ دینا چاہئے، تعلیم کے جامع نظریے کو اپنا نصب العین بنانا چاہئے ، اخلاق اور ترقی کو ترجیح دینی چاہئے، سماجی مساوات و انصاف کو فروغ دینا چاہئے، نبی کریم ﷺ کی پیروری کرتے ہوئے ایک اسلامی ریاست ایک ایسی تعلیم یافتہ منصفانہ اور اخلاقی طور پر مضبوط معاشرے پر قائم ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ پاک ہمیں ان اصولوں کو اپنے تعلیمی نظام میں نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائے جو علم کے طلب گار ہیں اور اسے انسانیت کی بھلائی کےلئے عمل میں لاتےہیں۔\