لاہور۔11اپریل (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پرایل ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے 16 اپریل تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہے واضح کیا ہے کہ ماحول دوست پالیسیوں پر سختی سے عملدرآمد کرانا ضروری ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ رہائشی گھروں میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دوران سماعت عدالت نے ایک شہری کو بیانِ حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی اورخبردار کیا کہ اگر دوبارہ گھر میں کمرشل سرگرمیاں شروع ہوئیں تو اسے دوبارہ سیل کر دیا جائے گا۔
جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیس میں ہارون فاروق ، اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جمعہ کے روز سماعت پر درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر فریقین، واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم، محکمہ ماحولیات اور دیگر متعلقہ افسران عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کیں۔دوران سماعت ممبرکمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایک کار دھونے میں تقریبا 400 لیٹر پانی ضائع ہوتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پانی کا ضیاع روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔جسٹس شاہد کریم نے اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں بھی پانی کے ضیاع سے منع کیا گیا ہے، لہذا عوامی آگاہی کے لیے مساجد کے اماموں کو بھی مہم میں شامل کیا جانا چاہیے۔عدالت نے ری سائیکلنگ پلانٹس اور واٹر ٹریٹمنٹ کے معاملہ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ ری سائیکلنگ پلانٹس کو چلانے کے لیے واضح ریگولیشنز بنائی جائیں ۔
ممبر کمیشن نے تجویز دی کہ کارخانوں میں لگائے گئے ٹریٹمنٹ پلانٹس کے پانی کو دوبارہ استعمال میں لایا جائے۔عدالت نے حکم دیا کہ اب ایک کنال سے بڑے گھروں کی منظوری واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے بغیر نہ دی جائے۔وکیل ایل ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ایل ڈی اے کی سفارشات منظور کر لی ہیں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ اب ان ریگولیشنز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ عدالت نے مزید سماعت سولہ اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالتی احکامات کی عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=580537