لاہور۔27جون (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران نیسپاک کے سربراہ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیسپاک کو بھی اب اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے، یہ بڑے بڑے منصوبے بناتا ہے تاہم ماحولیات کے حوالے سے ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔
عدالت نے محکمہ ماحولیات سے ای پی اے ٹیموں کی تعیناتی کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کو 250 موٹر بائیک دی گئی ہیں، مگر ٹیمیں سڑکوں پر نظر کیوں نہیں آ رہیں۔ عدالت نے ای پی اے کے وکیل سے وضاحت طلب کرتے ہوئے مزید سماعت دو جولائی تک ملتوی کردی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیس میں ہارون فاروق ، اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔ جمعہ کودوران سماعت جوڈیشل کمیشن کے رکن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 15 ایکڑ زمین پر فصلوں کی باقیات جلائی گئیں، جس پر محکمہ زراعت نے صرف 15 ہزار روپے جرمانہ کیا۔ اس پر عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے کے معاملے پر کم جرمانے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
کمیشن ممبر نے مزید بتایا کہ موٹر وے پولیس اور محکمہ زراعت کی رپورٹس میں بھی تضاد پایا گیا ہے۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزیر اعلی کا یہ کام نہیں کہ وہ ہر کام پر نظر رکھے، حکومت نے اداروں کو وسائل فراہم کر دیے ہیں،اب متعلقہ محکمے خود اپنی ذمہ داری نبھائیں، امید ہے حکومت اور دیگر ادارے ماحولیاتی بہتری کے لیے موثر اقدامات کریں گے۔
سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹکی جانب سے چھوٹے درخت لگانے پرعدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑے سائز کے درخت کب اور کتنے لگائے جا رہے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت 2 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی احکامات کی عملدرآمد رپورٹس طلب کرلیں ۔