فیصل آباد ۔ 27 جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا کہ سٹیٹ کے ملکیتی ادارے ہر سال600 سے 700 ارب کا نقصان کررہے ہیں، پی آئی اے، ریلوے،سٹیل مل اورکراچی پورٹ میں بے تحاشہ اور غیر ضروری لوگ بھرے ہوئے ہیں لہٰذا حکومت ایسے اداروں کی ری سٹرکچرنگ کا پروگرام بنارہی ہے تاکہ جہاں سٹیٹ کے ملکیتی اداروں کا بلاجواز اضافی مالی بوجھ کم ہووہیں ان کی کارکردگی بڑھانے میں بھی مدد مل سکے۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی اور میڈیاسے گفتگوکے دوران انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے پورٹ قاسم نے اس سال 43 ارب روپے منافع کمایا ہے جبکہ ساری دنیا ہمارے میری ٹائم کو بڑی للچائی نظروں سے دیکھ رہی ہے کیونکہ ہمارے پاس ڈیپ سی پورٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کراچی کی نسبت تمام بڑے شہروں سے دور ہے مگراس کے باوجود حکومت کی تمام تر توجہ گوادر پورٹ پر تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر مرکوز ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ100 سال پہلے جو ریلوے کا سسٹم تھا آج بھی وہی ہے جس میں امپروومنٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنا اس بار قرضہ دینے سے ہچکچا رہا ہے اوروہ کہہ رہا کہ پہلا قرضہ تو اتارا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں اسلئے ریلوے کہاں سے اپ گریڈ کریں۔قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ چھ ماہ میں 1.3 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری آئی تاہم ہمیں اپنی ایکسپورٹ کو ہر حال میں بڑھانا ہوگا جو ہم بڑھا نہیں پارہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بیوروکریٹک روئیے تبدیل نہیں ہوتے۔ہم ہر سال چار بلین ڈالرز فریٹ کی مد میں ادا کرتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اپنے جہاز موجود نہیں ہیں۔قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام تبھی آئے گا جب سیاسی استحکام ہوگا اور سیاسی استحکام کیلئے سب جماعتوں کو مل کر بیٹھنااورسب کواپنی انا ختم کرکے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں دو دو قدم پیچھے ہٹنا ہو گاکیونکہ جب تک ایسا نہیں ہو گا ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔وفاقی وزیر بحری امور نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری بھی تب ہی ممکن ہے جب سیاسی استحکام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بزنس کمیونٹی کا بیحد احترام کرتی اور ان کو ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے جس کیلئے صنعتی، کاروباری، تجارتی تنظیموں سے مسلسل رابطہ رکھا اور ان کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔اس موقع پر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ، سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا، نائب صدر شاہد ممتاز باجوہ اور اراکین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=552345