اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان محمد سلیم خان نے سپریم کورٹ بلڈنگ میں اصلاحاتی ایکشن پلان کی مانیٹرنگ اور کوآرڈی نیشن اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کا مقصد انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انضمام اور انسانی وسائل کے انتظام (ایچ آر ایم) کے استحکام سےعوامی مرکزیت پر مبنی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا تھا۔سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس کے دوران رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیجیٹلائزیشن، کیس مینجمنٹ سسٹم میں بہتری اور ای فائلنگ کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ یہ اقدامات عدالتی عمل کو شفاف، موثر اور قابلِ رسائی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اب تک کی پیش رفت کو سراہا تاہم برانچ رجسٹریوں میں آئی ٹی انفراسٹرکچر اور تکنیکی سہولیات کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ای آفس سسٹم کے پائلٹ پراجیکٹ کے آغاز کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس مقصد کے لیے متعلقہ سرکاری محکموں اور تکنیکی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کوآرڈی نیشن میٹنگز جاری ہیں تاکہ اہداف کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے آئی ٹی اصلاحات کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل کے نظام کو مضبوط بنانے کو ادارہ جاتی اصلاحات کا ایک اہم ستون قرار دیا۔ انہوں نے استعداد کار میں اضافے، کارکردگی کی بنیاد پر جائزہ اور مہارت یافتہ آئی ٹی و انتظامی عملے کی تعیناتی پر زور دیا تاکہ خدمات کی فراہمی پائیدار اور موثر بنائی جا سکے۔ انہوں نے افرادی قوت کی منصوبہ بندی میں موجود خلا کو دور کرنے اور ایچ آر پالیسیوں کو جدید ڈیجیٹل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی بھی ہدایت کی۔رجسٹرار نے اس اصلاحاتی ایجنڈے کو چیف جسٹس آف پاکستان کا بصیرت افروز وژن قرار دیا جو عدالتی نظام کو عوام کی توقعات کے مطابق ایک فعال اور جوابدہ ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایجنڈا ان کے لیے بھی ذاتی اہمیت رکھتا ہے اور وہ مؤثر، شفاف اور عوام دوست عدالتی خدمات کے لیے پُرعزم ہیں۔ہفتہ کو یہاں منعقدہ اجلاس میں ترقیاتی ماہر شیر شاہ اور سپریم کورٹ کے مختلف سیکشنز کے سربراہان نے شرکت کی۔ شرکاء نے اصلاحاتی اہداف کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا اور تیز رفتار نفاذ کے لیے مفید تجاویز بھی پیش کیں۔
واضح رہے کہ اصلاحات میں آئی ٹی اور ایچ آر ایم اصلاحات شامل ہیں جو سپریم کورٹ کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی بنیاد رکھتی ہیں اور پاکستان میں انصاف کی فراہمی کو تیز تر، دیانت دارانہ اور عوامی اعتماد سے ہم آہنگ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔