اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت ابتدائی کارروائی کے بعد تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی اور فریقین کو فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے نوٹسز جاری کر دیئے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی آئینی بنچ نے پیر کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی اور ابتدائی دلائل سنے ۔ آئینی بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے ۔
جسٹس جمال مندوخیل نے فل کورٹ بنانے کی درخواست پر ریمارکس دیئے کہ آئینی بنچ کے تمام ممبران فل کورٹ کا حصہ ہوں گے تاہم بعض درخواست گزار ان کی موجودگی پر اعتراض کر سکتے ہیں۔ فریقین کی مرضی کے مطابق بنچ تشکیل نہیں دیا جا سکتا تاہم جس طرح جوڈیشل کمیشن مناسب خیال کرے ۔انہوں نے کہاکہ بینچ کے لیے ججز کمیشن کی جانب سے نامزد کیے جاتے ہیں جبکہ بینچ کے سامنے کیسز تین رکنی کمیٹی طے کرتی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اور دیگر دو ارکان آئینی بنچ کا حصہ ہیں۔
ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے عدالت کے روبرو استدلال کیا کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں خیبرپختونخوا کی کوئی نمائندگی نہیں ہے اور آئینی ترمیم کی منظوری نامکمل ہے۔ایڈووکیٹ عزیز بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب اتنی اہم آئینی ترمیم منظور ہوئی تو پارلیمنٹ نامکمل تھی۔ ووٹنگ تمام اراکین قومی اسمبلی کی بجائے دستیاب اراکین کے درمیان ہوئی۔عدالت نے فل کورٹ بنانے کے لیے درخواست گزاروں کی آراء سے اتفاق نہ کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=552181