سپریم کورٹ کا فل کورٹ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے فیصلہ کے اہم کیس کو سنے، وزیر خارجہ

110

اسلام آباد۔25جولائی (اے پی پی):پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے کیس کی سماعت کے لئے سپریم کورٹ کا فل بینچ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے پارلیمنٹ کو طاقتور بنانے کے لئے طویل جدوجہد کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک آئینی طریقے سے چلے، عمران خان کے دبائو میں آ کر آئین کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

حکومی اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس میں انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ اور سپریم کورٹ کے تمام ججز ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے فیصلہ کے اہم کیس کو سنیں، ان کا جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا، ہم سب اس فیصلے کو تسلیم کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تمام جمہوری جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جب سارے ججز کیس سنیں گے تو کسی کو فیصلہ پر اعتراض نہیں ہوگا۔ کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہورہا کہ پاکستان جمہوری طریقے سے آگے بڑھے ، پاکستان کے عوام کو پیغام پہنچانے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ پاکستان پیلپز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مریم نواز شریف کو جیل میں ڈالا گیا، فریال تالپور کو اسلام آباد میں ہسپتال کے بیڈ سے عید کی رات گھسیٹ کر جیل میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کوتین سال تک قربانی دینا پڑی، ہمارے کارکنان پر تشدد کیا گیا، چار سال ظلم کے باوجود ہم نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے لئے طویل جدوجہد کی، ہم چاہتے ہیں ملک آئینی طریقے سے چلے، کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہو رہا کہ پاکستان جمہوری طریقے سے آگے بڑھے، کچھ قوتیں جمہوریت کی طرف بڑھتا پاکستان برداشت نہیں کر پا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ادارے غیر متنازع رہیں اور آئینی طریقے سے کام کریں۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی یہ کو شش رہی ہے کہ ادارے غیر متنازعہ نہ رہنے دیئے جائیں بلکہ وہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں جبکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں ، لگتا ہے ایک بار پھر اداروں کو غیر جمہوری ، غیر آئینی اور متنازعہ فیصلوں کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،اگر من پسند فیصلے کئے جائیں گے ، مرضی کے بینچ بنیں گے تو تاثر ملے گا کہ ادارے غیر جانبدار نہیں ہیں او رکسی کے سہولت کار بن کر کام کررہے ہیں ۔