سیلاب کے چیلنج کامتحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا،نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قومی سطح کے فیصلوں میں معاونت فراہم کرے گا، وزیراعظم

226

اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی اولین ترجیح ہے، وفاق، صوبے اور متعلقہ ادارے سیلاب زدگان کی مشکلات کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، چیلنج بہت بڑا ہے، مشکل وقت نے ہمیں مضبوط ہونے کا موقع دیا ہے، سیلاب زدگان کی فوری امداد کیلئے 70 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعہ تقسیم کئے جائیں گے، بطور قوم متحد ہو کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہو گا، نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قومی سطح کے فیصلوں میں معاونت فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایرا ہیڈکوارٹرز نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پورے ملک میں سیلاب کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ادارے ریسکیو ریلیف اور بحالی کیلئے کوشاں ہیں۔وزیراعظم جنہوں نے پیر کو قمبر شہداد کوٹ کا دورہ کیا کہا کہ ایسا لگتا تھا کہ ہر طرف دریائے سندھ کا پانی پھیلا ہوا ہے، صورتحال انتہائی چیلنجنگ ہے، اس سے نمٹنے کیلئے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر بنایا گیا ہے جس کا مقصد مل بیٹھ کر صورتحال پر غور کرنا اور مشاورت سے فیصلے کرکے صورتحال کا مقابلہ کرنا ہے، یہ سینٹر قومی سطح کے فیصلوں میں معاونت کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال بہت خراب ہے، ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو اور ریلیف کی سہولت دی جا رہی ہے لیکن بعض علاقوں میں ابھی تک رسائی نہیں ہے، دیہات کے دیہات پانی میں بہہ گئے ہیں، لوگ اپنے گھروں میں واپس جانا چاہتے ہیں، ان کی پوری زندگی کی جمع پونجی ختم ہو گئی ہے، وفاقی حکومت نے ابتدائی طور پر 25، 25 ہزار روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کرنے کیلئے 28 ارب روپے کا تخمینہ لگایا تھا لیکن سیلاب سے نقصان بہت زیادہ ہے جس کے بعد یہ رقم 28 ارب روپے سے بڑھا کر 70 ارب روپے کر دی گئی ہے جس سے کئی لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ، مال مویشیوں اور دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچا، چاول اور کپاس کی فصل ختم ہو گئی ہے، کھجور کے درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبے، وفاق اور متعلقہ ادارے متاثرین کی مشکلات کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، مسلح افواج اور دیگر اداروں کی ریسکیو و ریلیف کاوشیں لائق تحسین ہیں، سیلاب کی یہ صورتحال موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا نتیجہ ہے، ہمارا سب سے بڑا مقصد لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانا اور ریسکیو ہے، اس کے ساتھ ساتھ بحالی کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔

بلوچستان میں سڑکیں اور پل دوبارہ تعمیر کئے جا رہے ہیں، ذرائع مواصلات کو بحال کیا جا رہا ہے، کوئٹہ کیلئے گیس پائپ لائن مرمت کی جا رہی ہے، مربوط کاوشوں سے ہی سیلاب جیسی بڑی آفت سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹا جا سکتا ہے، چیلنج بڑا ہے تاہم مشکل وقت نے ہمیں مضبوط ہونے کا موقع دیا ہے، بطور قوم متحد ہو کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہو گا، مل کر کوششیں کرنے سے ہم موجودہ صورتحال سے نکل آئیں گے۔