اسلام آباد۔10اپریل (اے پی پی):سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، میں اس کی تردید کرتا ہوں،بانی پی ٹی آئی اپنی پارٹی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ جس سے ملنا ہوتا ہے اس سے ان کی ملاقات ہو جاتی ہے،
نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا، آئندہ انتخابات میں وہ کیا فیصلہ کریں گے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، چھ نہروں کی تعمیر کے معاملے میں ٹائم لائن کو دیکھیں،8 جولائی 2024 سے 14 مارچ 2025 تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ اختر مینگل بالغ نظر سنجیدہ مزاج ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جو سیاسی مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل (اے بی این) کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لئے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں، پی ٹی آئی کا کوئی نظریہ ہے نہ اصول، نہ کوئی آدرش، ان کا منتہائے مقصود تو صرف ‘ملاقات کیسے ہوگی’ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست بانی پی ٹی آئی کو بھیجی جاتی ہے، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے،
یہ کوئی ایشو نہیں، ایک نہیں تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے نمایاں رہنما ہیں وہ خود کو ہی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں، دوسروں کو پی ٹی آئی نہیں مانتے، مائنز اینڈ منرلز بل سے تعلق جوڑنا بے تکی دلیل ہے، پی ٹی آئی بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جو مختلف مداروں میں چکر کھا رہی ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے دن سے قائل ہیں، چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کر رہے ہیں، میں نے کہا تھا کہ قائل ان کو کریں جن سے بات کرنا چاہتے ہیں،
اعظم سواتی نے میری بات کی تائید کر دی ہے۔ نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے احتجاج کے حوالے سے سوال پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ میڈیا تحقیق کرے، 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں اجلاس ہوا، ارسا کو صدر کے دفتر سے خط جاتا ہے جس پر وہ کام کا آغاز کرتے ہیں، تمام عمل میں سندھ کے لوگ شامل تھے، 14 مارچ 2025 کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی، 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت تھی کہ وہ یہ باتیں کرے۔ حکومت سے الگ ہونے کے کسی امکان کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے، پی ٹی آئی والا طرز عمل نہیں، لہٰذا ایسا کوئی امکان نہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے بلوچستان کے مسئلے کے حل میں کردار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک قد آور سیاسی قائد ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں،
ان کی شخصیت، تجربہ اور روابط قومی مسائل کے حل میں اہم ثابت ہوتے ہیں، سیاست میں رنجشیں ہوتی ہیں لیکن سیاستدان جب ملتے ہیں تو مسائل سلجھنے کی راہ نکل آتی ہے، اختر مینگل ان بالغ نظر سیاستدانوں میں شامل ہیں جن سے مکالمہ ہو سکتا ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق سے بات کریں گے، خون بہائیں گے تو جواب میں مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایک اور سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا، نوازشریف اگلے الیکشن کا کیا فیصلہ کریں گے، اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=580427