سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کے بنیادی مقاصد کے حصول کے لیے دئیے گئے مینڈیٹ پر عمل درآمد کو مضبوط بنانے کی ہدایت

97
ایوان بالا
ایوان بالا

کراچی۔ 07 ستمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی (KoFHA)کے قانونی فریم ورک کو مزید تقویت دینے اور اتھارٹی کے بنیادی مقاصد کے حصول کے لیے دئیے گئے مینڈیٹ پر عمل درآمد کو مضبوط بنانے کی ہدایت کردی۔قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس شعبے میں کام کرنے والے دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطوں کو بہتر بنائیں اور وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ مزدوروں کی کم از کم اجرت پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

ایوان بالا کی کمیٹی کے جمعرات کو منعقدہ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر عابدہ محمد عظیم، سینیٹر نثار احمد کھوڑو، سینیٹر دانش کمار، سینیٹر محمد اکرم اور سینیٹر دوست محمد خان کے علاوہ منیجنگ ڈائریکٹر کو ایف ایچ اے سید مسعود احمد رضوی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

کمیٹی کو فنکشنز، کارکردگی، مالی حیثیت، ریونیو جنریشن اور کو ایف ایچ اے کو درپیش مسائل کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔چیئرپرسن اور کمیٹی ممبران نے اتھارٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کو ایف ایچ اے اپنے دائرہ اختیار میں بغیر لائسنس کے ماہی گیری کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے، بندرگاہ پر نیلامی شروع کرنے اور برآمدات پر مبنی کاروباری سرگرمیوں کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے اپنا اختیار استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔

چیئرپرسن نے حکام کو تجویز پیش کی کہ وہ طے شدہ اختیارات کے ساتھ ایک واضح لائحہ عمل مرتب کریں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے جہازوں کے لائسنس کو یقینی بنائیں اور پاکستان کوسٹ گارڈز، پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کوآرڈینیشن کو بھی بہتر بنائیں۔انہوں نے سیکرٹری وزارت سمندری امور اور دیگر متعلقہ اداروں کو کو ایف ایچ اے سے متعلق آئندہ اجلاس میں مکمل جائزہ لینے کے لیے طلب کرنے کی بھی ہدایت کی۔مزدوروں کی کم از کم اجرت کے معاملے پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت کا ادارہ ہونے کے ناطے KoFHA وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم اجرت پر عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ اتھارٹی کے ساتھ کام کرنے والے مزدوروں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر ترقیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی میں خالی آسامیوں کو قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے پر کیا جانا چاہیے اور اتھارٹی میں خدمات انجام دینے والے یومیہ اجرت والے ملازمین کو بھرتی کے عمل میں حصہ لینے کا منصفانہ موقع دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یومیہ اجرت اور کنٹریکٹ ملازمین کو حکومتی قوانین اور قواعد کے دائرہ کار میں نئی بھرتیوں میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔نثار کھوڑو نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اتھارٹی کے معاملات ہر طرح سے مفت چلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اتھارٹی کی رٹ قائم کرنے، اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے، ماہی گیری اور سمندری غذا کے وسیع امکانات کو تلاش کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اراکین نے کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی (KoFHA)میں قائم سی فوڈ پروسیسنگ یونٹ کا بھی دورہ کیا اور مختلف سی فوڈ آئٹمز کی گریڈنگ سے پیکنگ اور اسٹوریج تک کے مکمل عمل کا جائزہ لینے کے لیے اس کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔