شام میں 10 سالہ کشیدگی کا خاتمہ بین الاقوامی برداری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

ویکسین کی غیر مساوی تقسیم سے کورونا وائرس کے ویرینٹس کو تیزی سے پھیلنے کا مفت پاس مل رہا ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

اقوام متحدہ۔31مارچ (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سیکرٹڑی جنرل انتونیو گوتریش نے زور دیا ہے کہ شام میں 10 سالہ کشیدگی کا خاتمہ بین الاقوامی برداری کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور جنگ سے متاثرہ شامی شہریوں کی ضررویات کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی بھرپور مدد کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے گزشتہ روز شامی شہریوں کے لیے 10 ارب ڈالر کی امداد جمع کرنے کے مقصد کے تحت اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے اشتراک سے 5ویں برسلز کانفرنس کے دوران وڈیو پیغام میں اس بات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ شام میں 10 سال کی طویل جنگ کے بعد شامی شہریوں کا اس بات سے اعتماد ختم ہو گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری جنگ کے خاتمے کے لیے متفقہ راستہ نکالنے میں مدد کر سکتی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم شامی فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کر سکتے ہیں ۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ شامی شہریوں اور ان ممالک کی مالی اور انسانی مدد کے اپنے وعدوں کو پورا کریں جو تنازع کے باعث دوسرے ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ شام میں جنگ صرف اسی کی جنگ نہیں ہے بلکہ شام میں جنگ اور اس کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کے خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال شام کے اندر ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہو گی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہے جبکہ اس کے ساتھ مزید 10.5 ملین شامی مہاجرین اور میزبان ممالک کو بھی مدد کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے باعث شام کی معیشت تباہ ہو گئی ہے اور اب کورونا وائرس کی وبا سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے جس کے باعث شامی گھرانوں کے نصف حصے نے اپنا زریعہ معاش کھو دیا ہے جبکہ 10 میں سے 9 شامی شہری غربت میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد وں کے مطابق مذاکرات کے زریعے شام تناع کے سیاسی حل کی کوششیں جاری رکھے گا۔