شفاف انتخابات اور سیاست میں پیسے کا کردار ختم کرنا تحریک انصاف کے منشور کا حصہ ہے ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

58

اسلام آباد۔8فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں کبھی پیسے کی سیاست نہیں رہی، شفاف انتخابات کا انعقاد اور سیاست میں پیسے کا کردار ختم کرنا تحریک انصاف کے منشور کا حصہ ہے اور وزیراعظم عمران خان 2013 سے سینیٹ انتخابات میں اوپن بلیٹنگ کی بات کر رہے ہیںِ، جب لوگ پیسے کی بنیاد پر سینیٹ کا حصہ بنتے ہیں تو ایسی صورتحال میں سینیٹ کا کیا امیج اور کارکردگی رہ جائے گی، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ماضی میں سینیٹ انتخابات اوپن بلیٹنگ کے ذریعے کرانے کی دعویدار بنی ہوئی تھیں اور ان کے چارٹر آف ڈیمو کریسی میں بھی اس کا ذکر ہے، سمجھ نہیں آ رہی کہ آج یہ لوگ کیوں آئینی ترمیم کی مخالفت کر رہے ہیں اور سیاست میں پیسے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے پہلی مرتبہ سینیٹ انتخابات میں اوپن بلیٹنگ کے معاملے کو نہیں اٹھایا، یہ ہماری انتخابی مہم کا بھی حصہ تھا، اس کے علاوہ بھی ہم مختلف اوقات میں بات کرتے آئے ہیں کہ سیاست سے پیسے کا کردار ختم ہونا چاہیے، سینیٹر منتخب ہونے پر بات ختم نہیں ہوتی بلکہ بات یہاں شروع ہوتی ہے، جو لوگ پیسہ دے کر آتے ہیں انہوں نے پیسے ریکور کرنا ہوتے ہیں، ایسی صورتحال میں ہماری پارلیمنٹ کی کیا امیج اور کیا کارکردگی ہو گی۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ن لیگی رہنما احسن اقبال موقف بدلتے رہتے ہیں ان کی باتوں کی سمجھ نہیں آتی، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ سیاست میں پیسے کا کردار برقرار رہے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ ضمیر خریدے ہیں اور اس کے لئے یہ جانے جاتے ہیں، یہ پہلے لوگوں کو دھمکاتے ہیں، پھر انہیں خریدنے اور بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان یہ طرز سیاست بدلنا چاہتے ہیں، کوئی بھی ذی شعور شخص اوپن بلیٹنگ پر اعتراض نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اپنی کمزوریوں کی ذمہ داری ہم پر نہ ڈالیں اور اپنے اراکین کی فکر کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر مجھے ووٹ خریدنے پڑتے تو میں آج پارلیمنٹ کا حصہ نہ ہوتا لیکن آج میری طرح اور لوگ جو سینیٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں اس پر ہم وزیراعظم عمران خان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 2013ءسے کہتے آ رہے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں اوپن بلیٹنگ ہونی چاہیے کیونکہ سینیٹ میں لوگ پیسوں کے ذریعے آ جاتے ہیں، ان لوگوں کے مفادات ملک کی بجائے اپنے بزنسز ہوتے ہیں، تحریک انصاف نے گزشتہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے پر اپنے 20 ایم پی ایز کو جماعت سے فارغ کر دیا تھا۔ شبلی فراز نے کہا کہ 11فروری کو سینیٹ انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہو جائے گا، جب انتخابات کا اعلان ہو جائے تو اس کے بعد کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی، حکومت نے سینیٹ انتخابات میں ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رہنمائی مانگی ہوئی ہے، صدارتی آرڈیننس لانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے جواب نہ دیا تو انتخابات خفیہ بلیٹنگ کے ذریعے ہوں گے، اسی طرح اگر سپریم کورٹ نے کہا کہ آئینی ترمیم کی ضرورت ہے تو پھر بھی خفیہ بلیٹنگ ہو گی لیکن اگر سپریم کورٹ نے کہا کہ 2017ءالیکشن آرڈرز میں ترمیم کر سکتے ہیں تو پھر انتخابات اوپن بلیٹنگ کے ذریعے ہوں گے، سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی حکومت اس کا احترام کرے گی۔ معاونین خصوصی اور مشیروں کو ٹکٹیں دینے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر اور ہائیکورٹ کے احاطے میں وکلاءکی طرف سے توڑ پھوڑ قابل مذمت ہے۔