شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں نافذ کالے قوانین علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دینے لگے

94
شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں نافذ کالے قوانین علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دینے لگے

امپھال ۔6جون (اے پی پی):شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے نفاذ نے ریاستی حکومت اور کثیر النسلی معاشرے کے درمیان اعتماد میں خلا کو مزید وسیع کردیاہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق3مئی کے بعد سے منی پور میں بنیادی طور پر میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجہ میں شروع ہونے والے پرتشددواقعات میں98سے زیادہ افراد ہلاک اور کم از کم 1700عمارات بشمول گھروں اور مذہبی مقامات کو نذر آتش کردیا گیاہے ۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ریاست میں 35ہزارسے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں، جن میں سے بیشتر افراد اس وقت ریاست کے 315ریلیف کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ امریکی ادارے یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی )نے ایک رپورٹ میں کہا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے کوئی سیاسی طریقہ تلاش کرنے کی بجائے بھارتی حکومت کے ردعمل سے بڑی حد تک ان حکمت عملیوں کی بازگشت سنائی دیتی ہے جو بھارت نے اس سے قبل شمال مشرقی یا جموں و کشمیر میں بدامنی کے دوران استعمال کی تھیں ۔ان اقدامات میں فوجی کرفیو کانفاذ ، انٹرنیٹ سروسز کی بندش اور تقریبا 17ہزارفوجیوں اور پیراملٹری فورسز اہلکاروں کی تعیناتی شامل ہے۔

ہیومن رائٹس نے اس کالے قانون کو ریاستی زیادتی، جبر اور امتیازی سلوک کا ہتھیار قرار دیتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی ہے ۔ 31مارچ 2012 کو اقوام متحدہ نے بھارت پرآرمڈ فورسزسپیشل پاورز ایکٹ کو منسوخ کرنے پر زوردیتے ہوئے کہا تھاکہ بھارتی جمہوریت میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔تشدد کو جنم دینے کی تازہ ترین وجہ ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ تھا جس میں میتی قبائل کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کا حکم دیا گیا تھا جس سے انہیں جنگل کی زمینوں تک رسائی ملے گی اور انہیں سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کا حق ملے گا۔

اس اقدام سے کوکیوں سمیت قبائلی برادریوں میں اپنی زمینوں سے محروم ہونے کا خوف پیدا ہو گیا ہے،تاہم منی پور میں تشدد کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں حکمران جماعت بی جے پی کرناٹک میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے لیے انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔یو ایس آئی پی کے مطابق منی پور میں کم از کم 4مسلح گروپ، کئی ناگا گروپس اور تقریبا 30 کوکی مسلح باغی تنظیمیں ہیں۔ مسلح گروپوں کے پھیلائو سے ریاست میں جنگ کے اندر جنگ کا احساس پیدا ہوا ہے ۔یو ایس آئی پی کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی سیاست دانوں نے مخالف مسلح گروہوں کی طرف سے دھمکیوں کی اطلاع دی ہے۔

منی پور میں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ 2022 کے انتخابات عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے کھلی دھمکی اور پولنگ سٹیشنز پر تشدد کے زیر سایہ ہوئے ۔بنگلور کے میٹروپولیٹن آرچ بشپ پیٹر ماچاڈو نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مسیحی برادری کو غیر محفوظ ہونے کا احساس دلایا جارہا ہے ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ صورتحال پر فوری ردعمل دیں ۔