شہید بینظیر بھٹو جھوٹ کی نہیں سچ کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، ہم فساد کی سیاست کو دفن کریں گے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا گڑھی خدا بخش میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے جلسہ سے خطاب

260

لاڑکانہ۔27دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو جھوٹ کی نہیں سچ کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، ہم فساد کی سیاست کو دفن کریں گے،محترمہ بینظیر بھٹو کو ہم سے چھینے ہوئے15سال بیت گئے لیکن پیپلز پارٹی کے جیالے آج بھی یہاں موجود ہیں،سمجھا گیا بی بی کو شہید کر کے پیپلز پارٹی کا سفر روک لیا جائے گا، دیکھ لو آج بھی ہم شہید بینظیر بھٹو کے سیاسی منشور پر چل رہے ہیں۔

فوج اور عدلیہ نے نہیں بلکہ پارلیمان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجا، کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کوسابق وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے15ویں یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو نہیں بھولے ہیں، آج بھی ہم ان کے سیاسی فلسفے پر چل رہے ہیں۔وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ وہ گناہ کیا تھا جس کی وجہ سے محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، کیا یہ گناہ تھا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی تھیں، کیا ان کا گناہ یہ تھا کہ وہ نہ صرف پاکستان کی لیڈر تھیں بلکہ وہ تو عالمی دنیا کی لیڈر تھیں، وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن کر پوری مسلم امہ کا فخر تھیں۔

انہوں نے کہاکہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو جمہوریت کی علمبردار تھیں، وہ دلیر قائد تھیں، وہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر 30 سال جدوجہد کرتی رہیں مگر اپنے عوام، کارکن اور اپنے ساتھیوں کو ایک دن کے لیے بھی لاوارث نہیں چھوڑا، وہ معاشی انصاف چاہتی تھیں تاکہ عام آدمی عزت کے ساتھ اپنی زندگی جی سکے، وہ سب کے لیے ایک ہی پاکستان چاہتی تھیں، وہ برابری پر یقین رکھتی تھیں۔انہوں نے کہاکہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو یکجہتی پر یقین رکھتی تھیں، ملک جوڑ کر سیاست کرتی تھیں، اسی لیے ہم تھے اور کہتے ہیں کہ چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر، بے نظیر۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پاکستان کو دنیا میں اکیلا نہیں دیکھنا چاہتی تھیں، پاکستان کو پوری دنیا کے ساتھ ملا کر اس ملک کی ترقی دیکھنا چاہتی تھیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اگر امریکا جاتی تھیں تو وہاں کی پارلیمنٹ ان کے سارے سینیٹرز اور سارے اراکین پارلیمان میں جمع ہو کر جلسہ بنا کر ان کی تقریر سنتے تھے۔جب وہ چین جاتی تھیں تو پورا چین جانتا تھا کہ یہ بھٹو کی بیٹی ہے اور اسی طریقے سے ان کو عزت دی جاتی تھی۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح جب وہ یورپ جاتی تھیں تو پوری دنیا مانتی تھی کہ یہ پاکستان کی نمائندہ تو ہے ہی، مگر یہ پوری دنیا کی عورتوں کی بھی نمائندہ ہے، یہ جمہوریت کی بھی علمبردار ہے، یہ انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والی ہے، یہ میڈیا کو آزادی دلوانے والی ہے، یہ اپنے ملک کے غریبوں، مظلوموں اور کسانوں کی اصل نمائندہ ہے، انہیں شہید کر دیا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کہتی تھیں کہ دہشت گردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اور جتنا وہ آمریت کا مقابلہ کرتی تھیں اتنا ہی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرتی تھیں۔انہوں نے کہاکہ شہید بے نظیر بھٹو نفرت کی سیاست نہیں امید کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، وہ جھوٹ کی سیاست نہیں سچ کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، وہ تقسیم کی سیاست نہیں یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہم پر فرض ہے کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نظریے کے مطابق سیاست کریں، ان کے فلسفے کے مطابق سیاست کریں، ہم مل کر محنت کرکے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو مکمل کریں گے۔انہوں نے کہاکہ فساد کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے، ہم سچ کی سیاست کرکے کٹھ پتلیوں کی سیاست رد کریں گے، اس ملک کو جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو آپس میں لڑوائیں گے نہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے اپنے دور میں ہمیں حقوق دیئے، 1973 کا آئین دیا، جمہوریت کی بنیاد رکھی گئی، پھر آمریت کو شکست دی، اور جمہوریت کو بحال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اس طبقے کا خیال رکھنا ہے جس کا خیال شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو رکھتی تھیں، اگر انہوں نے 1973 کا آئین دیا تو شہید بے نظیر بھٹو نے اسی آئین کی بحالی کے لیے 30 سال جدوجہد کی، وہ جانتی تھیں کہ اس آئین میں میرے عوام کا حق ہے۔

وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اٹھارہویں ترمیم کی صورت میں 1973 کا آئین بحال کیا تو وہ سابق صدر آصف علی زرداری کی وجہ سے ہوا، صوبوں کو ان کا حق دلوایا، جمہوریت کو بحال کیا، صوبوں کو معاشی وسائل بھی دلوائے۔انہوں نے کہاکہ وہ سلیکٹڈ آپ کا کریڈٹ، آپ کی جدوجہد، سابق صدر آصف زرداری کا مختلف سیاسی جماعتوں سے دوستی کا کریڈٹ وہ وائٹ ہا و س کو جوبائیڈن کو دینا چاہ رہے ہیں، اور کہتے ہیں کہ امریکا کے صدر نے مجھے نکالا، آپ کو امریکا کے صدر نے نہیں پیپلز پارٹی کے جیالوں نے نکالا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ وائٹ ہائوس کی سازش نہیں بلاول ہا ئوس کی سازش نے آپ کو نکالا، یہ بند کمروں کی سازش نہیں تھی، ہم اس ملک کی سڑکوں اور پارلیمان میں کھڑے ہو کر آپ کو کہتے رہے کہ یہ کام کرنے جا رہے ہیں اور وہ کام کرکے دکھایا۔