22.1 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 10, 2025
ہومقومی خبریںصحت سہولت پروگرام میں خدمات کی فراہمی کو مزیدبہتر بنانےکیلئے مربوط کوششوں...

صحت سہولت پروگرام میں خدمات کی فراہمی کو مزیدبہتر بنانےکیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، پائیڈ

- Advertisement -

اسلام آباد۔26جنوری (اے پی پی):پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) نے صحت سہولت پروگرام (ایس ایس پی)کی شکایات کے ازالے (جی آر) کے نظام سے متعلق تفصیلی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ۔ یہ صحت سہولت پروگرام (ایس ایس پی) تاریخی پروگرام ہے جو پاکستان کے68 اضلاع میں 7.9 ملین سے زائد خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرتا ہے، پاکستان کے پسماندہ طبقات کے لئے ایک امید کی کرن بن کر ابھرا ہے۔

الائنس فار ہیلتھ پالیسی اینڈ سسٹمز ریسرچ نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے یہ مطالعاتی رپورٹ پروگرام کی کامیابیوں، اس کی پائیداری اور زیادہ سے زیادہ کارکردگی کو یقینی بنانے اورشکایات کے میکانزم کو مضبوط بنانے کے لئے مرتب کی گئی ہے۔

- Advertisement -

ڈائریکٹر ریسرچ پائیڈ ڈاکٹر شجاعت فاروق اور ریسرچ فیلو نبیلہ کنول کی تحریر کردہ اس رپورٹ میں پسماندہ آبادیوں کو صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے میں ایس ایس پی کی کوششوں کو سراہا گیا ہے اور صحت کے اخراجات کے بوجھ کو کم کرنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

رپورٹ میں پروگرام کی مضبوط بنیاد کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا گیاہے کہ پروگرام پر پیش رفت کے ساتھ ساتھ شکایات کے ازالے کے نظام (جی آر ایس) کو بھی استفادہ کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ پائیڈ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ مطالعہ خدمات کی فراہمی میں چیلنجوں سے نمٹنے اور شکایات کے بروقت حل کو یقینی بنانے کے لئے جامع اور منظم شکایات کے ازالے کے نظام کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اہم مشاہدات میں اندراج کی مشکلات، خدمات سے انکار اور محدود پینل ہسپتالوں جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک معیاری فریم ورک کی ضرورت شامل ہے۔ فی الحال ایک شہری کے لئے شکایت درج کرنے یا پروگرام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے اختیارات محدود ہیں۔ شکایت درج کرنے کا واحد ذریعہ کال سینٹر ہے اور اس کے لئے مستقل اپ گریڈیشن اور مناسب عملے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروگرام سے متعلق شکایات کو موثر طریقے سے نمٹانے کے لئے ایک مرکزی شکایت مینجمنٹ سسٹم (آئی سی ایم ایس) کی ضرورت ہوتی ہے۔

تیاری کی سطح پر ایس ایس پی کے مختلف شعبوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ، وفاقی اور صوبائی کردار پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنا اور خدمات کی فراہمی میں مسابقت کو فروغ دینا کیونکہ اس وقت ایک ہی وینڈر (اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن) ہے۔ حکومت کو سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی فنانسنگ کے بارے میں ایک بنیادی فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ انشورنس اور فنانسنگ دونوں بیک وقت قابل عمل نہیں ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کو اپنے مریضوں کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے نجی ہسپتالوں کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہئے۔

اس پروگرام میں تمام شہریوں کے لئے پریمیم ادا نہیں کرنا چاہئے اور عوامی وسائل کو بہتر بنانے کے لئے کچھ شریک ادائیگی فارمولے کا انتخاب کرنا چاہئے ، حکومت کو صرف غریب گھرانوں کا پریمیم ادا کرنا چاہئے۔ فی الحال مریضوں کی خدمات کے لئے محدود تعداد میں ہسپتال موجود ہیں اور حوصلہ افزائی کے لئے علاج کے پیکیج مارکیٹ پر مبنی ہونا چاہئے لہذا ہر ہسپتال حصہ لینے کے لئے حوصلہ افزائی محسوس کرتا ہے۔

مزید برآں صوبائی ریگولیٹری فریم ورک کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہر نجی اور سرکاری ہسپتال جس میں مریضوں کو صحت کی سہولیات میسر ہوں، اس اسکیم کا حصہ ہوں۔رپورٹ میں پروگرام کی علاقائی موجودگی کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ مقامی دفاتر کے قیام اور عوامی آگاہی مہموں کو بڑھانے سے فائدہ اٹھانے والوں کے لئے مصروفیت اور رسائی میں بہتری آئے گی۔ شکایات سے نمٹنے اور شفافیت کو بڑھانے کے لئے ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے لئے ڈیش بورڈز سے لیس ایک مربوط اور خودکار شکایت ی نظام کی سفارش کی جاتی ہے۔

اس نظام کو ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایچ ایم آئی ایس) کے ساتھ جوڑنے سے زیادہ موثر خدمات کی فراہمی ممکن ہوگی۔ نظام کے خلا کو دور کرنے کے لئے پالیسی کی سطح پر مداخلت ضروری ہے ، جس میں ہسپتالوں کی دستیابی میں اضافہ ، اندراج کے عمل کو ہموار کرنا اور نادرا کے تعاون سے براہ راست ڈیٹا اپ ڈیٹس کو نافذ کرنا شامل ہے۔ ان اقدامات سے بار بار آنے والے چیلنجوں کو حل کرنے اور پروگرام کی مجموعی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=551640

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں