صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا انگیریزی جریدے ”گلوبل ویلج سپیس“ کو انٹرویو

52

اسلام آباد ۔ 23 نومبر (اے پی پی) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی حکومت نے متعدد صدارتی حکم ناموں کے ذریعے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو عملاً ختم کر دیا ہے اور اب آئین کی یہ دفعہ جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کئی معاملات میں داخلی خود مختاری دی گئی تھی ایک خول کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ صدارتی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انگیریزی جریدے گلوبل ویلج سپیس کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سرینگر میں نئی دھلی کی مسلط کردہ مختلف حکومتوں کی مدد سے دفعہ 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حاصل مختلف حقوق واپس لے لئے گئے اور دفعہ 370 کو محض علامتی طور پر باقی رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کے برعکس بھارتی آئین کی دفعہ 35-A مختلف ہے، دفعہ 35-A کے تحت کشمیری عوام کو ریاست کی مستقل شہریت سمیت ملازمت ، جائیداد کے حصول اور تعلیمی وظائف اور سہولتوں کے حصول جیسے حقوق میں آئینی اور قانونی تحفظ حاصل ہے، اگر آئین کی یہ دفعات خاص طور پر دفعہ 35-A کو ختم کر دیا جاتا ہے تو پھر بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر کشمیری ہندووں کو آباد کرکے ریاست کی آبادی کے تناسب کو بگاڑ سکتا ہے اور پاکستان میں بہت کم لوگوں کو بھارت کے ان گھناونے عزائم کا ادراک ہے، بھارت کی حکمرانی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سرجیکل اسٹرائیکس کے تصور کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیکس شوشہ کے سوا کچھ نہیں جس کا مقصد بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کوطاقتور باور کروا کر انتہا پسند اور جنگجو ذہن رکھنے والوں کی بی جے پی کے لیے انتخابات میںحمایت حاصل کرنا ہے ، 2016 میں بھارتی حکومت کی طرف سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کا نہ صرف دنیا بھر میں مذاق اُڑایا گیا بلکہ خود بھارت میں وہاں کی اپوزیشن جماعت کانگر یس کے صدر را ہول گاندھی نے بھی اسے سچ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔