صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے فیصل آباد وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر نگہت شاہد کی قیادت میں وفد کی ملاقات

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے فیصل آباد وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر نگہت شاہد کی قیادت میں وفد کی ملاقات

اسلام آباد۔3اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تاجر برادری اور وومن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری پر زور دیا ہے کہ وہ کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلٹی کے منصوبے شروع کرکے معاشرے کے ساتھ روابط قائم کریں، اس سے لوگوں میں بیداری پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی، صحت اور ماحولیات کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے جبکہ اس کے نتیجے میں صارفین میں ان کی مصنوعات اور خدمات کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو ایوان صدر میں فیصل آباد وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر نگہت شاہد کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ ملاقات میں چیمبر کی نائب صدر فرحت نثار اور ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھیں۔ صدر مملکت نے خواتین کی نمائندہ تنظیموں، این جی اوز، سیاسی جماعتوں کے خواتین ونگز، نامور خواتین اور سول سوسائٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ کاروبار، تجارت اور صنعتی شعبوں میں خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے فعال کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اور مالی طور پر خود مختار ملک بنانے کا ہمارا خواب ادھورا رہ جائے گا اگر ہم خواتین کی آبادی کو معیشت میں مرکزی دھارے میں لانے میں ناکام رہے جو کہ آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں۔ کاروبار سے وابستہ خواتین کے لیے بینکوں کی جانب سے مختص قرضوں سے استفادہ کرنے کی انتہائی کم شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق بینکوں کی جانب سے قرضوں کے لیے مختص کی گئی رقم کا اب تک تقریباً 5 فیصد استعمال کیا جا چکا ہے جو خطرناک حد تک کم تھا۔

انہوں نے تمام چیمبرز آف کامرس بالخصوص وومن چیمبرز آف کامرس پر زور دیا کہ وہ کاروباری اور ہنر مند خواتین کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کی نامزد بینکوں سے ان قرضوں کو حاصل کرنے کے لیے دستاویزی عمل میں فعال طور پر مدد کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں درپیش دیگر مسائل کے حل کا انتظام کریں۔

صدر مملکت نے ملک کے چیمبرز آف کامرس کے ساتھ ساتھ کاروبار، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں خواتین کی کم نمائندگی پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہت سے کاروباری خواتین دوست اقدامات متعارف کرائے ہیں اور ملک بھر میں خواتین کو کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دے رہی ہے لیکن ابھی تک مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس میں بھی خواتین کو بطور ممبر اور قائدانہ عہدوں پر مناسب نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔

انہوں نے چیمبرز آف کامرس پر زور دیا کہ وہ اس صنفی تفاوت کو دور کرنے کے لیے عملی اور بامعنی اقدامات کریں اور اپنے خاندان کی خواتین کو کاروباری سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دیں۔

انہوں نے صنعتی اور کاروباری اداروں کی قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنے علاقوں میں خواتین کے لیے مخصوص ٹرانسپورٹ خدمات کے ذریعے ایک محفوظ چینل بنائیں اور ہراساں کیے جانے سے پاک کام کی جگہ بنائیں تاکہ خاندانوں کی حوصلہ افزائی ہو کہ وہ انہیں پورے اعتماد کے ساتھ کام پر بھیجیں اور خواتین ملازمین کو ذہنی سکون فراہم کریں تاکہ وہ قوم کے لیے دولت کی تخلیق میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

صدر نے کہا کہ ملک میں اس وقت 900,000 کی مانگ کے مقابلے میں 200,000 نرسیں ہیں، اس صورتحال نے ہمارے نظام صحت پر بہت دباؤ ڈالا ہے۔ انہوں نے نجی صحت کی سہولیات پر زور دیا کہ وہ صحت فراہم کرنے والوں کے لیے خاص طور پر نرسوں کے لیے تربیتی سہولیات قائم کریں اور سرکاری شعبے کے متعلقہ تربیتی اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ ان ہاؤس، ہائبرڈ اور آن لائن ٹیچنگ ماڈیولز کے ساتھ مل کر معیاری شارٹ کورسز پیش کریں تاکہ طلب اور رسد کے خلا کو پُر کیا جا سکے۔

انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی پروگرام کے نتائج سامنے آئے ہیں، تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ اس مرض کے بارے میں موثر مہم کے ذریعے قوم کو بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔

قبل ازیں وفد نے صدر کو وومن چیمبر آف کامرس کی کامیابیوں اور اس کے ممبران کو ٹیکس معاملات، کاروبار کی لاگت کے بڑھنے اور کاروباری قرضوں کے لیے درخواست دینے کے دوران دستاویزات کے طویل طریقہ کار سے متعلق درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔