صوبوں کو آئین کے تحت برابری کی بنیاد پر پانی ملے گا، امید ہے کہ 15 جون تک پانی کی کمی دور ہو جائے گی، آبی وسائل کے وفاقی وزیر سید خورشید شاہ

68

اسلام آباد۔12مئی (اے پی پی):آبی وسائل کے وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 1961ء کے بعد رواں سال ملک بھر میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، امید ہے کہ 15 جون تک پانی کی کمی دور ہو جائے گی، پنجاب، سندھ ، بلوچستان اور چولستان کو آئین کے تحت برابری کی بنیاد پر پانی ملے گا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں پانی کی قلت کے حوالے سے ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے معاملے پر پالیسی بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمیں حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے اور جمہوری روایات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزراء، ارکان اور لیڈر شپ کو ایوان میں موجود رہنا چاہیے۔

وزراء کو باقی کام پارلیمنٹ کے بعد کرنے چاہئیں۔ پانی کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانی انسانوں، جانوروں اور زراعت کا مسئلہ ہے، ہمارا مستقبل بھی پانی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ پانی کی شدید کمی ہے۔ اس طرح کی کمی 1961ء میں آئی تھی۔ اس وقت یہ طویل کمی تھی مگر اس مرتبہ ہمیں امید ہے کہ 15 جون تک اس کمی پر قابو پالیا جائے گا،اگر درجہ حرارت یہی برقرار رہا تو تربیلا سے گدو تک آئندہ 15 سے 22 دنوں میں پانی پہنچ جائے گا۔

کابل سے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس مرتبہ 43 فیصد سے کم ہو کر 37 فیصد پانی آرہا ہے۔ منگلا بارش کے پانی سے بھرتا ہے جبکہ تربیلا میں گلیشیئر پگھلنے سے پانی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی آبی وسائل کی قائمہ کمیٹی کل سے بیٹھی ہوئی ہے، پانی انسانی مسئلہ ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اس پر ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ اس آفت سے ہمیں پناہ دے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت پورے ملک میں پانی کی شدید کمی ہے۔ توقع ہے کہ 30 جون تک اللہ ہمیں اتنا پانی دے دے گا کہ پوزیشن بہتر ہو جائے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئین کے تحت سب کو برابری کی بنیادوں پر پانی ملے گا۔ انہوں نے پنجاب حکومت سے درخواست کی کہ وہ اپنا 300 کیوسک پانی کم کرکے چولستان کو دیدے تو ہم شکرگزار ہوں گے۔

قبل ازیں نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شیخ فیاض الدین نے کہا کہ میرا حلقہ ضلع رحیم یار خان اور چولستان پر مبنی ہے۔ یہ حلقہ ماضی میں ایک غیر قانونی اقدام کے ذریعے پنجاب میں ضم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چولستان کے صحرائی لوگ المیہ کا شکار ہیں۔ وہاں جانور پیاس کی شدت سے مرتے جارہے ہیں، پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ہے،ہمارے علاقے میں اٹھارہ لاکھ مویشی ہیں، فلڈ چینل بند ہونے سے چولستان میں جانور تو جانور بچے بھی پیاس سے بلک رہے ہیں۔

آبپاشی کے لئے 200 ملین کیوسک پانی بھی دیا جائے تو ہماری زمینیں آباد رہیں گی۔ ہماری ایک لاکھ 75 ہزار ایکڑ زمین بے آباد ہونے سے بچائی جائے۔ رکن قومی اسمبلی کمال الدین نے کہا کہ بلوچستان میں کاشت کاروں کو بہت مشکلات ہیں۔ چار سالہ جدوجہد کا بنیادی مقصد عوام کو سہولیات دینا تھا۔ حکومت بجلی کے حوالے سے توجہ دے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ وزراء کو یہاں ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔ چینی ویکسین لگوانے والوں کی حج درخواستیں وصول کی جائیں کیونکہ یہ وصول نہیں کی جارہیں۔کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں۔