صوبوں کی حمایت سے نظرثانی کے ذریعے اٹھارہویں ترمیم بہتر ہو سکتی ہے، وسائل کے حوالے سے اختلافات معمول کا حصہ ہیں، عمران خان کی کرپشن کے خلاف جنگ جاری ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

260

اسلام آباد ۔ 5 جولائی (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ صوبوں کی حمایت سے نظرثانی کے ذریعے اٹھارہویں ترمیم بہتر ہو سکتی ہے، وسائل کے حوالے سے اختلافات معمول کا حصہ ہیں، عمران خان کی کرپشن کے خلاف جنگ جاری ہے، پہلی بار کسی حکومت نے سکینڈلز کی تحقیقات عام کیں، کورونا کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے عیدالاضحیٰ پر اجتماعی قربانی کا اہتمام ہونا چاہیے، حکومت کی کشمیر پالیسی کمزور نہیں، دنیا مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا نوٹس لے۔ اتوار کو ایک نجی ٹی وی کو اپنے انٹرویو میں صدر مملکت نے کہا کہ عیدالفطر اور تراویح کے حوالے سے علمائے کرام اور دیگر تمام شراکت داروں کی مشاورت سے ایس او پیز طے کیں، اس سلسلے میں مذہبی و سیاسی رہنماﺅں سے بھی رابطے کیے گئے اور اتفاق رائے سے ایس او پیز تشکیل دئیے گئے۔ بعدازاں دیگر دنیا نے بھی یہ ایس او پیز اختیار کیے، اس حوالے سے پاکستان نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کورونا سے بچاﺅ کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ذرائع معاش کا خیال رکھنے کے لئے بھی درست فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو ہفتوں سے کورونا کے نئے کیسز میں اضافے کا رجحان رک گیا ہے۔ اللہ کا بڑا احسان یہ ہے کہ ہمارے ہاں اتنا بڑا بحران پیدا نہیں ہوا جس کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کی تیاریوں کے سلسلے میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، کوشش کی جائے کہ اس صورتحال میں اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیا جائے اور ہجوم سے اجتناب کیا جانا چاہیے، نماز عید کے لئے سماجی فاصلے اور دیگر ضروری ایس او پیز کی سختی سے پیروی کی جائے۔ مجھے امید ہے کہ عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام کے موقع پر خصوصی احتیاطی تدابیر اپنا لی جائیں تو ہم کورونا کو پھیلنے سے روکنے میں کافی حد تک کامیاب ہو جائیں گے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تعلیم کے لئے آن لائن سسٹم کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے کھلنے کا انحصار کورونا وائرس کی صورتحال پر ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ جیسے جیسے معیشت بہتر ہو گی صوبوں کو وسائل زیادہ ملیں گے، اس حوالے سے بات چیت کا ہونا مثبت پہلو ہے۔ صوبوں کی مشاورت سے اٹھارہویں ترمیم پر نظرثانی کرنے سے اس میں یقیناً بہتری ہی آئے گی اور بہتری کی گنجائش ہر چیز میں موجود رہتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ حالیہ عرصے میں کسی صوبے میں گورنر راج لگانے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کی بنیادی وجہ بے پناہ کرپشن رہی ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کے لئے عمران خان نے تحریک انصاف قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف تحریک جاری رہے گی جبکہ گورننس کو بھی مزید بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو کریڈٹ جانا چاہیے کہ اس نے تحقیقات کی رپورٹس عام کی ہیں، پاکستان میں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا، اب قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ان کے خلاف بھی دھرنے کے اعتبار سے ایک کیس ہے اور انہوں نے اس کے لئے استثنیٰ نہیں لیا، میں چاہتا ہوں کہ یہ کیس چلے تا کہ جن پر اربوں کی کرپشن کے کیسز ہیں انہیں بھاگنے کا کوئی جواز نہیں ملنا چاہیے، جس کے خلاف بھی نیب کے کیسز ہیں انہیں پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں حقیقی طور پر یہ محسوس کرتا ہوں کہ پاکستانی قوم میں بڑی صلاحیتیں ہیں، ہماری قوم خیرات کرنے، بحرانوں میں متحد ہونے، دہشتگردی کا مقابلہ کرنے اور افغان مہاجرین کا کھلے دل سے میزبانی کرنے کے لحاظ سے بے مثال قوم ثابت ہوئی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں اس حکومت سے خوش ہوں، لاک ڈاﺅن کے مطالبات کے باوجود وزیراعظم نے غریب اور محروم طبقہ کے لئے فکر کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت عملی اپنائی، یہ فکر قوم میں یکجہتی پیدا کرتی ہے۔ خارجہ امور کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ہمارا دشمن اپنی قبر خود کھود رہا ہے، مسلمانوں کے خلاف بھارت میں پیدا کردہ تعصب اس کی بنیاد ہے، مودی کی فاشست حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی پالیسی پر عمل پیرا ہے، فلسطین کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی طرح بھارت کشمیر میں وہی مظالم ڈھارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کا سفیر بن کر ان کی آواز عالمی سطح پر اجاگر کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس طرح کے فاشزم کے بعد نسل کشی کی جاتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت ے کہا کہ موجودہ حکومت میں گزشہ حکومتوں کے مقابلے میں جاری کیے گئے آرڈیننس کی تعداد بہت کم ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ کو ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔ بلز پاس نہ ہوں تو آرڈیننس جاری کرنے پڑتے ہیں، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مل کر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم پر اعتماد بجٹ میں ملتا ہے، بجٹ تو پاس ہو گیا ہے، عوام نے موجودہ حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اور یہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔