موغادیشو۔21ستمبر (اے پی پی):صومالیہ میں گزشتہ سال جنوری2021 سے رواں سال اگست 2022 کے دوران خشک سالی کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1.1 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔
چینی خبر رساں ادارے نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور(او سی ایچ اے) کے حوالے سے بتایا کہ رواں سال گزشتہ ماہ اگست کے دوران ملک میں خشک سالی کی وجہ سے 98ہزار900افراد بے گھر ہوئے جو گزشتہ مہینوں کی تعداد کے مقابلے میں18فیصد زیادہ رہا۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کی خلیج کے علاقے میں(29 ) فیصد اور بنادیر کے علاقے میں((28 فیصد،باری کے علاقے میں ((12 فیصد اور گیڈو کے علاقے میں ((10 فیصد کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
خلیج میں آمد کا نمایاں بہا مسلسل نقل مکانی کا رجحان ہے جو ابتدائی طور پر جولائی 2022 میں سامنے آیا ہے جن کی تعداد 40 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ جون 2022 میں یہ تعداد صرف 2 فیصد رہی۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میںانسانی ہمدردی کے شراکت داروں نے خشک سالی سے نمٹنے کی سرگرمیوں کو تیزی سے بڑھایا اوراگست تک 5.3 ملین متاثرہ افراد کوامداد فراہم کیا گیا جو جونکے مقابلے میں 3.4 ملین زیادہ ہے۔
امدادی ایجنسیوں نے سب سے زیادہ ضرورت والے علاقوں کو ترجیح دی جائے گی جن میں38 اضلاع میں نئے بے گھر ہونے والے افرادمیں سب سے زیادہ ضرورت مندوں کو ہنگامی رسپانس پیکج فراہم کرنا ہے۔او سی ایچ اے نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ضروریات اور امدادی اشیائے خوردونوش کے سامان میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اقوام متحدہ کا منصوبہ ہے کہ رواں سال اکتوبر سے دسمبر تک ملک کے کچھ حصوں میں غذائی قلت میں مزید اضافے کا امکان ہے جس سے نمٹنے کے لیے زندگی بچانے والی ضروری اقداما ت اور امداد کی فوری ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ صومالیہ میں آخری قحط 2011 میں آیا تھا اور ایک اندازے کے مطابق 2لاکھ اور 50ہزار افراد کی اموات واقع ہوئی تھیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 7.8 ملین صومالی 4 دہائیوں کی بدترین خشک سالی سے متاثر اور10 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے تھے جن میں تقریباً 99 ہزار صرف اگست میں بے گھر ہوئے۔