25.5 C
Islamabad
ہفتہ, اپریل 26, 2025
ہومقومی خبریںعالمی ادارۂ صحت کے زیرِ اہتمام پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8...

عالمی ادارۂ صحت کے زیرِ اہتمام پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8 مئی کو’ورلڈ تھیلی سیمیا ڈے‘منایا جائے گا

- Advertisement -

اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):عالمی ادارۂ صحت کے زیرِ اہتمام پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8 مئی کو’ورلڈ تھیلی سیمیا ڈے‘ ایک نئے تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد تھیلیسیمیا جیسی موروثی بیماری کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے مناسب اور ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔ واضح رہے کہ تھیلی سیمیا ایک موروثی مرض ہے جو نسل در نسل اولاد کے ذریعے سے منتقل ہوتی ہے۔ عام طور پر اس مرض کی تشخیص بچوں میں دورانِ حمل یا ان کی پیدایش کے بعد ہوتی ہے۔یہ والدین سے جینز کے ذریعے بچوں میں منتقل ہوتی ہے۔

یہ بیماری مریض سے انتقالِ خون، ہوا، پانی، جسمانی یا جنسی تعلق سے منتقل نہیں ہوسکتی اور نہ خوراک کی کمی یا طبی بیماری ہے۔ اگر ماں باپ میں سے کسی ایک کو تھیلی سیمیا مائنرہو، تو بچے کو بھی مائنر تھیلی سیمیا ہی ہوگا۔ اگر خدا نخواستہ ماں باپ دونوں تھیلیسیمیا مائنر ہو تو ان کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ تھیلی سیمیا میجر ہوگا۔موروثی مرض سے متعلق عدم آگاہی کی وجہ سے اِس مرض کے پھیلنے کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ شادی سے پہلے لڑکا لڑکی دونوں کا تھیلیسیمیا کیرئیر ٹیسٹ ہونا ضروری ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو اس موروثی مرض سے محفوظ بنایا جاسکے بلکہ نکاح نامے سمیت قومی شناختی کارڈ پر بھی تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا اندراج کیا جانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں میں یہ بیماری منتقل نہ ہوسکے۔

- Advertisement -

بدقسمتی سے دنیا بھر میں بہت سے ممالک تھیلی سیمیا کو شکست دے کر اپنے ملک میں تھیلی سیمیا کا خاتمہ کر چکے ہیں لیکن بعض ترقی پذیر ممالک میں آج بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں بھی اس پر قابو نہی پایا جا سکا۔ پاکستان میں تھیلیسیمیا پر قانون سازی اور اِ س پر عمل درآمد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ایران، مالدیپ، قبرص وغیرہ میں مناسب قانون سازی کے ذریعے ہی تھیلیسیمیا کا تدارک ممکن ہوا۔

پاکستان میں بھی نہایت ضروری ہے کہ تھیلی سیمیا کے مضمون کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، اخبارات میں مضامین شائع کیے جائیں، اس سے آگاہی کے لیے ٹی وی اور ریڈیو پر پروگرام اور اشتہارات بنا کر چلائے جائیں، موبائل فون کال کے دوران عوامی آگاہی مہم چلائی جائے، مزید یہ کہ سماجی کارکنوں اور فلاحی تنظیموں کو اس مقصد کے متحرک کیا جائے جبکہ حکومتی سطح پر اس بڑے مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھا جانا چاہیے اور اس بچاؤ کے لیے کوئی مناسب منصوبہ بندی کی جانی چاہیے۔

صحت کے ماہرین نے نوجوانوں، طلبہ، عام شہریوں اور شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ تھیلی سیمیا سے متاثرہ بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اپنے خون کا عطیہ لازمی دیں۔ آپ کے خون کے عطیہ سے کسی معصوم بچے کو زندگی کا تحفہ مل سکتا ہے۔ بلاشبہ صحت مند تندرست زندگی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ عام لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان کا خون کب بنتا اور ختم ہوکر نیا بننا شروع ہوجاتا ہے،درحقیقت اس خون کی اہمیت وہی لوگ ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں جنھیں خون لگنے سی ہی زندگی جینے کی طاقت اور ہمت ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے لیے خون کا عطیہ صدقہ جاریہ اور جسم کی زکوٰۃ بھی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔ ورلڈ تھیلی سیمیا ڈے کے موقع پر سرکاری و غیر سرکاری، نجی اور طبی اداروں کے زیر اہتمام مختلف پروگرامز اور تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں بھی خصوصی پروگرام اور مضامین شائع ، نشر کئے جائیں گے تاکہ عام آدمی کو موروثی مرض، اسکے پھیلائو اور تحفظ کجے بارے میں آگاہی فراہم کی جا سکے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=462976

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں