اسلام آباد۔25اکتوبر (اے پی پی):پاکستان عالمی برادری پر مسلسل زور دے رہا ہے کہ وہ اگست میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد منڈلاتے ہوئے انسانی بحران سے بچنے کیلئے افغانستان کی مدد کرے۔ افغانستان کیلئے عالمی امداد کیلئے پاکستان کا مطالبہ افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے بھوک اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے مزدوروں کو گندم کی فراہمی کے پروگرام کے آغاز کے بعد مزید موزوں ہوگیا ہے۔
بھوک اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے سکیم افغانستان کے بڑے قصبوں اور شہروں میں شروع کی جائے گی اور دارالحکومت کابل میں 40 ہزار افراد کو روزگار ملے گا سکیورٹی ماہرین کا یقین ہے کہ خوراک برائے کام کی افغانستان کی سکیم درحقیقت منڈ لاتے ہوئے ایک انسانی بحران کی نشاندہی کررہا ہے افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے یہ ایک اہم اقدام ہے اور مزدورں کو سخت محنت کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان میں پہلے ہی غربت ، قحط، بجلی کی بندش اوراقتصادی نظام کی گراوٹ جیسے مسائل درپیش ہیں اب سخت سرد موسم کا سامنا کرنا ہوگا۔ دوماہ کے پروگرام سے دارالحکومت کابل میں 1160 ٹن اور دیگر شہروں جلال آباد قندھار مزارشریف اور پل خمری میں 55000 ٹن گندم تقسیم کی جائے گی۔
قحط کے خاتمہ کیلئے پہاڑوں پر برف سے پہلے بہنے والے پانی کیلئے آب گیروں اور آبی گزرگاہوں کی تعمیر شامل ہے امریکہ کی جانب سے افغانستان کی نئی حکومت کیلئے پابندیاں جاری رکھنے اور بینکوں میں اس کی 9 ارب ڈالر سے زائد رقم تک رسائی روکنے کے باعث انسانی بحران یقینی ہے۔ جنگ زدہ افغانستان کو 4 عشروں سے زائد عرصہ کی مشکلات سے بڑا نقصان پہنچا ہے سیکورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ علاقائی فورسز کے انخلاء کے بعد افغانستان کیلئے ریلیف ابھی ایک خواب ہے۔
سردیوں کے سبب افغان شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن کا کہنا ہے کہ اس وقت عالمی برادری کو تیزی کے ساتھ کوششیں کرتے ہوئے منڈلاتے انسانی بحران سے بچنے کی جدوجہد کرنا ہوگی۔ اقوام متحدہ کی کونسولیڈیٹڈ اپیل پراسز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں انسانی امداد کی ضرورت کا تخمینہ 1.3 ارب یورو ہے یکم ستمبر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمن ہم منصب ہیکوماس کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ افغانستان کی تاریخ کا یہ ایک اہم لمحہ ہے عالمی برادری اس سے لازامی رابطہ میں رہے۔
پاکستان نے 9 ستمبر سے 21 اکتوبر تک افغانستان کیلئے خوراک ادویات اور شیلٹرز پر مشتمل 1096 ٹن کی مجموعی انسانی امداد کے 53 ٹرک اور 4 سی 130 طیارے بھیجے پاکستان نے ترکی کی مدد سے خوراک اور ادویات پر مشتمل 1467 ٹن وزنی امداد کے مزید 9 ٹرک بھی افغانستان روانہ کئے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلیپوگرینڈی نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کی عبوری حکومت کے ساتھ رابطہ کرے دوسری صورت میں انسانی بحران پیدا ہوجائے گا فن لینڈ کی وزارت خارجہ کے مطابق افغانستان میں تقریباً 2 کروڑ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جہاں تقریباً 87 لاکھ افراد کو طویل المدت اور مسلسل امداد درکار ہے۔
ماسکو فورم میں 20 اکتوبر کو پاکستان نے دیگر 10 علاقائی ممالک کے ہمراہ افغانستان میں اقتصادی اور انسانی بحران سے بچنے کیلئے مدد دی جائے فورم میں پاکستان نے دیگر ممالک کے ہمراہ مطالبہ کیا کہ افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ کی فوری طورپر ڈونر کانفرنس منعقد کی جائے اور تجویز دی کہ اسکا زیادہ تر بوجھ وہ ممالک برداشت کریں جن کے فوجی دستے وہاں 20 سال سے زائد عرصہ سے موجود تھے۔