اسلام آباد۔8اپریل (اے پی پی):علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں’’ریسرچ اینڈ پریکٹسسز ان ایجوکیشن‘‘کے موضوع پر دوروزہ آٹھویں عالمی کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔ افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی سابق چیف جسٹس آف پاکستان جواد ایس خواجہ نے اپنے خطاب میں پرائمری تعلیمی نظام پر زوردیتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اس میں تبدیلوں کی اشدضرورت ہے،تعلیم اور سکول کا مقصد نشو ونما ہے اسی لئے ایسامثالی نظام تعلیم متعارف کیا جائے جس سے بچوں میں ذہنی و جسمانی طور پر دلچسپی پیدا ہو اور وہ تعلیم کو سزا سمجھ کر نہ حاصل کریں،تعلیمی اداروں میں حالات اس کے برعکس ہیں جس پر توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے
تب ہی قوم کی تشکیل میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔مساوی تعلیم پر بات کرتے ہوئے جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں مالی طور پرمضبوط طبقے کے لئے کچھ اور غریب طبقات کے لئے تعلیم کے دروازے بند ہیں،اگر بروقت ایسی پالیسیوں پردور حاضر کے تقاضوں کے مطابق نظرثانی نہ کی گئی تو یہ اگلی نسل کے لئے نقصان دہ ثابت ہو گی،پاکستان میں تعلیمی نظام کی حالت غیر تسلی بخش ہیں جس میں تبدیلی لانا ضروری ہے اسی سے قوم کی ترقی کی راہ ہمورا ہو گی۔
اس موقع پر وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام تعلیم کے مسائل کے حل کے لئے تعلیمی ایمرجنسی کی ضرورت ہے، موجودہ حالات میں بچے سکول جانے سے گھبراتے ہیں کہ انہیں سکول اور جیل ایک جیسی لگتی ہے،اس سوچ کو تبدیل کرنے کے لئے کانفرنس میں ایسے نتائج مرتب کئے جائیں جو اس چیزکو زائل کرے۔ کانفرنس میں بین الاقوامی ماہرین کے علاوہ پاکستان کی مختلف جامعات سے کثیر تعداد میں سکالرز حصہ لے رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر ہمیش کویٹس، ہومز انسٹی ٹیوٹ، آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی افتتاحی سیشن کے کلیدی مقررین تھے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کے سکول ’ہر سکھ‘ کے کثیر تعداد میں طلبہ نے بھی شرکت کی اورٹیبلو کی شکل میں سکول میں ہونے والی تقریبات و سرگرمیوں کے حوالے سے پرفارم کیا۔کانفرنس کوآرڈینیٹرڈاکٹر محمد اجمل نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد تفصیل سے بیان کئے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579502