اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):وزیراعظم کے رابطہ کار برائے توانائی ومعیشت بلال اظہرکیانی نے کہا ہے کہ عمران خان غیر قانونی اور غیر آئینی احتجاج کرکے اداروں کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں، عمران خان سرٹیفائیڈ جھوٹے اور چور ثابت ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے بعد عمران خان کے جھوٹے بیان حلفی کا پول بھی کھل گیا ہے اور اب انصاف ہونا چاہئے، ایمانداری کا چورن بیچنے والے کی حقیقت قوم کے سامنے عیاں ہوگئی ہے۔
جمعرات کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال اظہرکیانی نے کہاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے راولپنڈی میں صحافیوں پر ہونے والا لاٹھی چارج قابل مذمت ہے ، یہی پی ٹی آئی کی روایت ہے اور ان کی حقیقت بھی ، آزادی صحافت پر حملہ کے بعد پنجاب میں ان کی حکومت نے وہیں سے شروع کیا جہاں انہوں نے چھوڑا تھا۔
انہوں نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس کا جو تاریخی فیصلہ آیا ہے اس نے ثابت کیا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان نے بالخصوص قانون توڑ کر جان بوجھ کر فارن فنڈنگ لی اور الیکشن کمیشن میں جھوٹے بیان حلفی جمع کرائے، عمران خان کے جعلی صادق و امین سرٹیفکیٹ کی حقیقت بھی سامنے آ گئی ہے، الیکشن کمیشن کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلہ سے عمران خان کی شخصیت ظاہر ہوتی ہے کہ یہ بندہ کی حقیقت کیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بلندوبانگ دعوے کرکے ایمانداری کا چورن بیچ رہاتھا، ان کی حقیقت قوم کے سامنے عیاں ہوگئی ہے۔
عمران خان نے خیرات اور سیاست کے نام پر پیسے بٹورے اور چوریاں کیں، اپنے سیاسی کیریئر میں انہوں نے ہمیشہ اپنی جیب بھرو تحریک چلائی ہے، جس شخص نے بھی عمران خان پر احسان یا ان کی مدد کی تو یہ ان کی روایت رہی ہے کہ یہ انہیں بعد میں گالی دیتے ہیں۔
وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے توانائی ومعیشت نے کہاکہ فارن فنڈنگ کا کیس 8 سال زیر التواء رہا اور اس کے التواء کی وجہ خود عمران خان تھے، یہ کیس 2011ء سے 2016ء تک کی فنڈنگ کا ہے، ہمیں یہ نہیں پتہ کہ 2011ء سے پہلے یہ کیا چوریاں کرتے رہے ہیں اور 2016ء کے بعد 2022ء تک کیا کیا چوریاں کیں ہمیں ان سکینڈلز کا بھی پتہ ہے، عمران خان اس کیس میں 50 سے زائد بار کورٹ سے بھاگے، 9 سے زائد بار وکیل بدلے اور 11 دفعہ ہائیکورٹس میں اس کیس کو روکنے کیلئے پٹیشن دائر کی، صرف یہی نہیں بی آر ٹی کے حوالہ سے پشاور ہائی کورٹ نے دو دفعہ ایف آئی اے اور نیب کو انکوائری کو حکم دیا تو یہ سپریم کورٹ سٹے لینے پہنچ گئے، جب عمران خان کی چوری پکڑی جائے تو عدالتوں سے بھاگنا ان کی روایت ہے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلہ سے کچھ روز قبل فنانشل ٹائمز کی ایک سٹوری آئی جس میں سائمن کلارک نامی رپورٹر نے ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے حوالہ سے عمران خان اور ان کے ایک دوست عارف نقوی کی جانب سے لوگوں سے خیرات کے نام پر پیسے بٹورنے کاتفصیلی ذکر کیا ہے، وہ پیسے عمران خان کی جیب بھرنے اور ان کی پارٹی کو فارن فنڈنگ کیلئے استعمال ہوئے ، جب عمران خان سے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ تھوڑی سی منی لانڈرنگ کر لی تو کیا ہوا، بجائے اس کے کہ وہ اس کو چوری کہیں وہ سینہ زوری سے کہتے ہیں کہ تھوڑی سی فارن فنڈنگ اور منی لانڈرنگ سے کچھ نہیں ہوتا،
عمران خان کی حکومت کے دور کے سکینڈلز بھی سامنے ہیں جس میں ان کے حواریوں نے توشہ خانہ کو لوٹا اور آج اتنا بڑا سکینڈل سامنے آنے کے بعد بھی انہیں شرمندگی کا کوئی احساس نہیں، توشہ خانہ، مالم جبہ، بی آر ٹی کی چوریاں، ادویات کی چوریاں ان کیلئے معمولی سی بات ہیں، اسی طرح بلین ٹری سونامی کے نام پر چوری کی گئی، چینی، گندم کے سکینڈلز سامنے آئے اور یہ سلسلہ مختلف حربوں سے جاری رہا لیکن کسی کو شرم نہ آئی اور اب الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال رہے ہیں، پہلے الیکشن کمیشن کو 8 سال یرغمال بنائے رکھا اور فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں ہونے دیا اور اب غیر قانونی اور غیر آئینی احتجاج کرکے اداروں کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ملکی تاریخ میں ایسا ہوا کہ آئینی ادارہ نے کسی سیاسی جماعت کو غیر ملکی امداد یافتہ قرار دیا ہے اور یہی نہیں بلکہ ان کے پاس ممنوعہ فنڈز بھی آتے رہے جنہیں چھپایا گیا اور یہ سہرا عمران خان کو جاتا ہے، اس پر سوال ہوتا ہے تو وہ دوسروں کو امپورٹڈ کہتے ہیں جبکہ اپنے تمام فنڈز باہر سے لیتے رہے، 351 غیر ملکی کمپنیوں سے یہ غیر ملکی فنڈنگ 34 اکاؤنٹس کے ذریعے آئی، اسرائیل اور بھارت سے بھی فنڈنگ موصول ہوئی اور یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی، انہیں امپورٹڈ حکومت کا ٹیگ اب اپنے لئے استعمال کرنا چاہئے، فیصلہ سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ بیرونی کمپنیوں اور دوسرے ممالک کے شہریوں سے فنڈز بٹورنے کے ساتھ ساتھ ذاتی ملازمین کے نام پر بھی اکاؤنٹ کھلوائے گئے اور ان کے ذریعے پیسے بٹورے گئے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ تمام حقائق الیکشن کمیشن کے فیصلہ کی روشنی میں بیان کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اب جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہمیں فارن فنڈنگ کا پتہ ہی نہیں تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے بار بار فیصلہ میں لکھا کہ جان بوجھ کر یہ پیسے لئے گئے اور اکاؤنٹس کو چھپایا گیا اور جعلی بیان حلفی دیا گیا۔
گذشتہ دنوں کسی ہوٹل سے باہر نکلتے ہوئے جب ایک صحافی نے اس سے متعلق سوال کیا تو عمران خان نے نہ صرف جواب دینے سے انکار کیا بلکہ ان کے ساتھیوں نے اس رپورٹر کو دھکے مارے، عدالتوں میں بھی سوال پوچھنے پر یہی رویہ اختیار کیا گیا اور چوری اور سینہ زوری پر ڈٹے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان سرٹیفائیڈ جھوٹے اور چور ثابت ہوئے ہیں، اس فیصلہ کے بعد ان کے جھوٹے بیان حلفی کا پول بھی کھل گیا ہے اور اب انصاف ہونا چاہئے،
پی ٹی آئی کی آج کی احتجاج کی کال بھی فارن فنڈنگ کی حقیقت کو دبانے کیلئے اداروں پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہے لیکن اب اس کا فیصلہ ہو جانا چاہئے، عمران خان اپنی تمام مہم کا بیانیہ نفرت پر رکھ رہے ہیں اور انتشار چاہتے ہیں، ہم سپریم کورٹ سے امید کرتے ہیں کہ اس حوالہ سے فل کورٹ اس مقدمہ کی سماعت کرے اور عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف آئین و قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔