اسلام آباد۔17نومبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ عوام کو توانائی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ،امیر طبقہ کو سبسڈی دینا معاشی ترقی نہیں ہے، توانائی کے شعبے میں انڈسٹریل اور کمرشل صارفین کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہوں گے، گیس کی طلب و رسد میں بہت بڑا فرق آگیا ہے ،عام لوگ گیس کی بڑھتی ہوئی قیمت برداشت نہیں کر سکتے ۔ وہ جمعرات کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹیڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) زیر اہتمام پاکستان انرجی وژن کے موضوع خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ اس وقت ملک میں 50فیصد پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنا پڑتی ہیں ۔ صورتحال یہ رہی تو پانچ سال بعد ہمیں باہر سے 70فیصد گیس منگوانی پڑیں گی ، آبادی بڑھ رہی ہے جس سے توانائی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمیں آبادی کے تناسب سے توانائی کے ذرائع بڑھانا ہونگے ،گیس کی قلت کے باعث سردیوں میں لوڈ شیڈنگ کا سامنا رہے گا تاہم صورتحال گذشتہ سال کی نسبت بہتر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ مالی مسائل کا شکار ہے ،سبسڈیز نے توانائی کے شعبے کو متاثر کیا ہے ،توانائی کا شعبہ چیلنج ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی ضرورت کا 50فیصد تیل درآمد کر رہا ہے جبکہ پاکستان کے اپنے ذخائر میں سالانہ آٹھ سے دس فیصد گیس ختم ہورہی ہے۔ توانائی کے شعبے کا سب سے بڑا مسئلہ دستیابی ہے، اس شعبے میں طلب اور رسد کا بڑا فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تاپی گیس پائپ لائن پر کام کر رہی ہے اورپلان تیار ہو چکا ہے، اس منصوبے کے تحت چمن سے ملتان تک پائپ لائن بچھے گی جس پر 2 ارب ڈالر خرچ آئے گا جبکہ منصوبے سے ایک ارب 30کروڑ مکعب فٹ تک گیس لا سکیں گے، اگر تاپی منصوبے کے مالیاتی معاملات طے ہو جائیں تو تین چارسال میں منصوبہ لگ سکتاہے تاہم تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کو کتنا وقت لگے گا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن کے ذریعے راہداری کی مد افغانستان اپنے موجودہ بجٹ کے برابر رقم حاصل کر سکتا ہے، ہم چاہتے ہی کہ افغان حکومت تاپی گیس پائپ لائن کی اونر شپ لےتاکہ کوئی بھی حکومت ہو تو اسے پتہ ہو کہ اس پائپ لائن کی حفاظت سے ان کو اپنے کل بجٹ کے 85 فیصد کے قریب سالانہ رقم حاصل ہوگی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ سے متعلق انھوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ابھی پابندیوں کا شکار یے تاہم ترکمانستان سے گیس لانے میں کوئی مسائل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹائیٹ گیس پالیسی پر بھی کام کر رہا ہے ۔ ارضیاتی سروے کے مطابق پاکستان کے پاس ٹائیٹ گیس کے بھاری ذخائر ہیں۔ملک میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے نئے بلاکس کی جلد نیلامی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شمسی توانائی کے 600میگاواٹ منصوبے پر جلد کام شروع ہو رہاہے جبکہ شمسی توانائی کے 10ہزار میگاواٹ کے پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے ، مہنگی بجلی کے پلانٹ کی جگہ پاکستان میں شمسی توانائی پر سستے پلانٹ لگیں گے ، چاہتے ہیں کہ بہترین استعداد والے پلانٹس کو گیس دے کر سستی بجلی پیدا کریں اور پھر یہ سستی بجلی عوام کو دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جلد اپنی آئل ریفائنگ پالیسی کا اعلان کرے گا اس پالیسی کے بعد 12ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دونوں گیس کمپنیوں کے لاسز کو کم کرنا ہے ،اس حوالے سے گیس کمپنیوں کو بتا دیا ہے کہ ان لاسز کو کنٹرول کریں،گیس نقصانات کی روک تھام کیلئے میٹر لگا رہے ہیں جس سے معلوم ہو سکے گا کہ کتنی گیس پائپ لائن میں گئی اورکتنی صارف کے پاس پہنچی۔