غذائی تحفظ، بمپر پیداوار اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیلئے ‘انٹر کراپنگ’ شروع کرنے کی ضرورت ہے ، شہزاد علی ملک

96
پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن کو سٹیک ہولڈر کے طور پراین ایس ڈی آر اے میں شامل کیا جائے، شہزاد علی ملک

اسلام آباد۔2جولائی (اے پی پی):رائس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ پنجاب کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے کہا ہے کہ غذائی تحفظ، بمپر پیداوار اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیلئے ‘انٹر کراپنگ’ شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک ہی کھیت میں بیک وقت دو یا زیادہ فصلیں اگائی جا سکیں۔ اتوار کو یہاں پنڈی شیخ موسیٰ ضلع فیصل آباد کے پیر صدام حسین شاہ کی قیادت میں ترقی پسند کاشتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘انٹر کراپنگ’ فصل کی مجموعی پیداوار میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے کیونکہ مختلف فصلوں کو ایک ساتھ اگانے سے کاشتکار سورج کی روشنی، پانی اور غذائی اجزا جیسے دستیاب وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف فصلوں کی ایک کھیت میں کاشت سے زرعی زمین کے بہتر استعمال میں مدد ملتی ہے اور فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹر کراپنگ فصل خراب ہونے کی صورت میں ایک طرح سے انشورنس کا کام کرتی ہے، اگر ایک فصل کیڑوں، بیماریوں یا موسمی حالات کے لیے حساس ہو جائے تو دیگر فصلیں نقصانات کی تلافی کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف فصلوں میں مختلف غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے اور انٹر کراپنگ سے متضاد غذائیت کی ضروریات والی فصلیں ایک ساتھ اگا کر مٹی کے غذائی اجزائ کا موثر استعمال کیا جا سکتا ہے، اس سے پیداوار میں اضافہ، نقصان کے خطرے میں کمی، وسائل کا موثر استعمال، جڑی بوٹیوں کی روک تھام، کیڑوں اور بیماریوں کا مقابلہ، زمین کی بہتری، معاشی فوائد، اور ماحولیاتی فوائد کا حصول ممکن ہے۔

شہزاد علی ملک، ستارہ امتیاز نے کہا کہ کچھ فصلیں قدرتی طور پر کیڑوں کو بھگانے کا کام کرتی ہیں اور کچھ ان کیلئے کشش رکھتی ہیں اور یہ خصوصیت صرف کیمیکلز پر مکمل انحصار کے بغیر کیڑوں کے انتظام میں مدد کر سکتی ہیں، دوسری طرف، انٹر کراپنگ بایو ڈائیورسٹی اور زرعی نظام میں ماحولیاتی توازن کو فروغ دیتی ہے۔

متنوع فصلوں کی کاشت کرکے کسان فائدہ مند کیڑوں، پرندوں اور دیگر جانداروں کے لیے مسکن بناتے ہیں، جو نقصان دہ کیڑوں پر قابو پانے اور فصلوں کی پولنیشن میں مدد کرتے ہیں۔ اس سے مصنوعی کیڑے مار ادویات پر انحصار کم ہوتا ہے اور پائیدار کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ ملتا ہے۔