اقوام متحدہ۔18جون (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ غزہ میں محصور لوگوں کی بگڑتی صورتحال باعث افسوس ہے،یہ نہ صرف انسانی تباہی ہے بلکہ یہ انسانی اقدار کا بھی خاتمہ ہے۔ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے فلسطین کے حوالے سے یواین جنرل اسمبلی کے 10 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورت حال ہمارے اجتماعی ضمیر پر داغ ہے۔
عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی ( جس نے گزشتہ ہفتے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، سپین کی طرف سے پیش کی گئی، پاکستان اور 47 دیگر ریاستوں کے تعاون سے اس قرارداد کے حق میں 149 ووٹ ملے جبکہ 12 نے مخالفت میں ووٹ دیئے اور 19 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، قرارداد کی مخالفت کرنے والوں میں امریکا، اسرائیل اور کچھ دوسرے ممالک شامل تھے) پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں کیے گئے مطالبات خواہشات نہیں ذمہ داریاں ہیں اور عالمی برادری کو ان کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے قرار داد کو بین الاقوامی خواہش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس اقدام کی حمایت اور تعاون پر فخر ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ غزہ میں 55 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 18 ہزار بچے اور 28 ہزار خواتین ہیں۔سفیر نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے ، گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، ثقافتی ورثے، عبادت گاہوں کو تباہ کر دیا گیا ہے جبکہ قحط سالی کی صورتحال ہے، علاوہ ازیں انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر بھی بے رحمی سے حملے کیے جارہے ہیں ۔
عاصم افتخار احمد نے پاکستان کی طرف سے اس ہولناکی کو روکنے بلکہ منصفانہ اور دیرپا امن کی بنیاد رکھنے کے لیے فوری اقدامات کے مطالبے کا اعادہ کیا، ان میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی ، نسل کشی اور غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ، آزادانہ اور محفوظ طریقے سے انسانی امداد کی اجازت،بین الاقوامی ایجنسیوں کو بااختیار بنانا اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ورکس اینڈ ریلیف ایجنسی ( انروا)کے مینڈیٹ، رسائی ، فنڈنگ کی مکمل بحالی اور بنیادی وجہ فلسطینی زمین پر اسرائیل کے طویل اور غیر قانونی قبضے کا مقابلہ کرنا شامل ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ انصاف کے بغیرپائیدار امن ممکن نہیں اور دو ریاستی حل کے حصول کے بغیر کوئی انصاف نہیں ہو گا ، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی خود مختارفلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں آئندہ ہفتوں میں فلسطین اور دو ریاستی حل پر اعلیٰ سطحی کانفرنس بلانے کا منتظر ہے، یہ کانفرنس رواں ہفتے منعقد ہونا تھی لیکن ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمیں پائیدار امن، فلسطینی ریاست کی حیثیت اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی جانب ایک قابل اعتماد راستے کو آگے بڑھانے اور اس کے ٹھوس نتائج کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے،اس سے معلوم ہو گا کہ عالمی برادری اس معاملے پر کہاں کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاست اور دباؤ سے ہٹ کر اخلاقی وضاحت، قانونی سالمیت اور سیاسی ارادے کے ساتھ کام کرنا چاہیے، ہمیں جارحیت کی مذمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی وابستگی غیر متزلزل ہے،ہم یکجہتی اور امید کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک انصاف نہیں ہو جاتا، قبضہ ختم نہیں ہو جاتا اور فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق کا ادراک نہیں ہو جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی مستقل ذمہ داری ہے کہ اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرائے۔