فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں، ہمیں سیاسی گفتگوسے باہر رکھا جائے، ہمارے سیکیورٹی چیلنجزاتنے بڑے ہیں کہ اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار

87

راولپنڈی ۔12مئی (اے پی پی):پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، ہمیں سیاسی گفتگوسے باہر رکھا جائے، ہمارے سیکیورٹی چیلنجزاتنے بڑے ہیں کہ اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ مسلح افواج اورعوام میں کسی قسم کی دراڑنہیں آسکتی۔

جمعرات کو ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام اپنی مسلح افواج سے محبت کرتے ہیں، مسلح افواج کا کردارعوام کے لیے ہمیشہ اچھا رہے گا،مسلح افواج اورعوام میں کسی قسم کی دراڑنہیں آسکتی ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پچھلے چند دنوں میں مسلح افواج کی لیڈرشپ کے خلاف بیانات دیئے گئے، بارباردرخواست کی ہےمسلح افواج کوسیاسی گفتگوسے باہررکھیں، ہمارے سیکیورٹی چیلنجزاتنے بڑے ہیں کہ ہم ملک کی سیاست میں شامل ہونے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگرملک کی حفاظت کے اندرکوئی بھول چوک ہوئی تومعافی کی گنجائش نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگرکوئی سمجھتا ہے کہ فوج کے اندرتقسیم ہوسکتی ہے تواس کوفوج کے بارے پتا ہی نہیں، پوری فوج ایک لڑی میں پروئی ہوئی ہے، فوج اپنے آرمی چیف کی طرف دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کوکوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی فوج کے اندرتقسیم پیدا کرسکتا ہے، واضح کردوں جائزتنقید سے پرابلم نہیں ہے لیکن خاص طورپرسوشل میڈیا پرتنقید نہیں پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ واضح کردوں فوج کے اندرکسی بھی رینک میں کمانڈ کا عہدہ اہم ہوتا ہے، کسی بھی کورکی کمانڈ آرمی چیف کے بعد اہم عہدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد الیکشن کا فیصلہ سیاست دانوں نے کرنا ہے،فوج کا اس میں کوئی کردارنہیں، سیاست دان اس قابل ہیں کہ وہ بیٹھ کربہترطریقے سے فیصلہ کرسکتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دوران سیاست دان فوج کی سیکیورٹی بلائیں گے تواپنی خدمات پیش کریں گے، فوج کبھی بھی سیاست دانوں کوملاقات کے لیے نہیں بلاتی، جب فوج کودرخواست کی جاتی ہے توپھرآرمی چیف کوملنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے دوروں کواوپن نہیں کیا جاتا، ان کے دورے بیک گراؤنڈ چلتے رہتے ہیں، تمام ممالک کے انٹیلی جنس چیفس کے ساتھ ملاقات اورانٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے، ایسے معاملات میں کوئی ابہام پیدا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈرشپ کا معیاربہت اعلیٰ ہے، ہمارے جوانوں کواپنے آرمی چیف،کمانڈرپریقین ہوتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج کے ہررینک نے شہادتیں دی ہیں، لیڈرشپ پرتنقید کرنے سے ہرفوجی متاثرہوتا ہے، فوج کا سینٹرآف گریویٹی آرمی چیف ہوتا ہے، بلاوجہ آرمی چیف کے عہدے پرتنقید کے منفی اثرات ہوتے ہیں، بار،بارکہتے ہیں فوج کوسیاست سے دوررکھیں۔