اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت (فوسپاہ) نے راولپنڈی کے ایک معروف قومی اخبار کی پانچ سینئر خواتین ملازمین کے حق میں فیصلہ سنا دیا جنہیں اپنی نوکری کی مستقلی اور مناسب معاوضے کے مطالبے کے بعد نہ صرف مخاصمانہ ماحول کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بلا جواز ان کی ڈیوٹی بھی دن سے رات میں منتقل کر دی گئی۔ پیر کو فوسپا ہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ شکایت پانچ خواتین نے درج کرائی تھی جن کے پاس 18 سال سے زائد پیشہ وارانہ تجربہ ہے، انہیں بغیر کسی تحریری حکم کے دن کی شفٹ سے رات کی شفٹ میں منتقل کیا گیا اور بنیادی سہولیات جیسے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کی گئی، اس سب نے دفتر کا ماحول خواتین کے لئے امتیازی بنا دیا۔
انتظامیہ نے دفاع میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ تبدیلیاں ان کے "انتظامی اختیارات” میں آتی ہیں اور یہ کہ یہ معاملہ 2010 کے انسدادِ ہراسانی ایکٹ کے دائرے میں نہیں آتا لیکن فوسپا ہ نے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کو تسلیم کیا کہ مذکورہ اخبار نے فیکٹری ایکٹ 1934 کی شق 45(b) کی خلاف ورزی کی ہے جس کے مطابق خواتین شام 7 بجے کے بعد صرف اسی صورت میں کام کر سکتی ہیں جب انہیں محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے اور رات 10 بجے کے بعد کسی صورت ڈیوٹی نہیں لی جا سکتی۔ دوران سماعت ملزمان نے تسلیم کیا کہ خواتین کو کوئی ٹرانسپورٹ سہولت نہیں دی گئی بلکہ یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی ذمہ داری محسوس نہیں ہوتی کہ خواتین رات 2 بجے گھر کیسے جائیں گی
پریس ریلیز کے مطابق یہ غیر سنجیدہ اور بے حسی پر مبنی رویہ انتظامیہ کے اندر خواتین کے حوالے سے موجود امتیازی سوچ کو بے نقاب کرتا ہے۔تمام ثبوتوں اور مواد کی روشنی میں فوسپا کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات میں میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر تمام متاثرہ خواتین کو رات کے وقت مناسب ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، خواتین ملازمین کو رات 10 بجے کے بعد کوئی ڈیوٹی نہ دی جائے۔2010 کے ایکٹ کی دفعہ 4(4)(i)(d) کے تحت دونوں ملزمان پر "معمولی سزا” عائد کرتے ہوئے ہر متاثرہ خاتون کو 25,000 روپے معاوضہ ادا کیا جائے یعنی ہر ملزم کل 1,25,000 روپے ادا کرے گا۔اس فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ انتظامی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین ملازمین کو نظر انداز کیا جائے یا ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا جائے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585266