قدرتی آفات کے نقصانات سے بچنے کے لئے تمام حکومتوں اور اداروں کو مل کر حکمت عملی اپنانا ہو گی، وزیراعظم کا وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب

384

اسلام آباد۔6ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قدرتی آفات کے نقصانات سے بچنے کے لئے تمام حکومتوں اور اداروں کو مل کر حکمت عملی اپنانا ہو گی، سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے لئے دنیا بھر سے امداد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، وفاق کی سطح پر متاثرین کو فی گھرانہ 25 ہزار روپے کی تقسیم کے لئے رقم 70 ارب روپے تک بڑھائی گئی ہے، سوات کے علاقے میں ہونے والا نقصان ”مین میڈ“ ہے، کاش دن رات لیکچر دینے والوں نے اس تباہی کا حل نکالا ہوتا، یہ سیاست نہیں خدمت کا وقت ہے، سیلاب سے ہونے والے نقصان کے حقائق دنیا تک پہنچانے کے لئے عالمی اور مقامی میڈیا اور وفاقی وزراءمریم اورنگزیب اور شیری رحمن کا نمایاں کردار ہے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت متاثرہ گھرانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اعداد و شمار اور این ڈی ایم اے کے ذریعے 70 ارب روپے تقسیم کر رہی ہے، صوبہ سندھ کے لئے 15 ارب روپے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لئے 10، 10 ارب روپے اور گلگت بلتستان کے لئے تین ارب روپے اس کے علاوہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دس لاکھ روپے فی کس تقسیم کا عمل بھی جاری ہے، اس کے لئے این ڈی ایم اے کو پانچ ارب روپے دیئے جا چکے ہیں جبکہ مزید تین ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پچھلے ایک ہفتے میں عالمی برادری کو آگاہی کے بعد اب عالمی برادری کی جانب سے بھی امدادی سامان موصول ہو رہا ہے، اس آگاہی میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن کا بڑا کردار ہے، اس سے عالمی برادری کو متاثرین کی تکالیف اور سختیوں کو سمجھنے میں آسانی رہی، متحدہ عرب امارات سے 50 ملین ڈالر کا امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، چین نے 400 ملین آر ایم بی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ ترکی، سعودی عرب، اردن سمیت دیگر ممالک سے امدادی سامان آ رہا ہے، امریکہ نے 31 ملین ڈالر جبکہ پرنس کریم آغا کے فرزند نے 10 ملین ڈالر کیش کا اعلان کیا ہے، دیگر ممالک بھی درجہ بدرجہ اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب ایک پروگرام شروع کرنے جا رہا ہے، قطر کی قیادت نے ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلایا ہے، عالمی امدادی ادارے بھی فعال ہیں، برطانیہ نے اپنی امداد 15 ملین پاﺅنڈ تک بڑھا دی ہے، اس پر پاکستانی قوم ان سب ممالک اور اداروں کے شکر گزار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ آنا ہے جس کے لئے صوبوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اچھی منصوبہ بندی کریں گے، سندھ میں نکاسی آب کے لئے اچھے کام کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اندرون و بیرون ملک سے چیمبرز آف کامرس سمیت مختلف اداروں کی طرف سے ریلیف فنڈ میں امدادی چیک دیئے جا رہے ہیں، ڈونر کانفرنس بھی طلب کی جا رہی ہے، این جی اوز بھی فعال ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام خود بھی متاثرین کے لئے کھانا اور امدادی سامان لے کر جا رہے ہیں، ہم جو ماحول چاہتے تھے وہ بن گیا ہے، پوری قوم ایک لڑی میں پروئی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو سیلاب کے حقائق سے آگاہ کرنے پر عالمی میڈیا کے شکرگزار ہیں، وزارتوں، محکموں، متعلقہ اداروں اور افراد نے اس بڑے چیلنج کو قبول کیا ہے اور پوری طرح یکسو اور دن رات کام کر رہے ہیں، ایف ڈبلیو او نے سوات میں جہاں ”مین میڈ“ آفت آئی ہے، کاش دن رات لیکچر دینے والے دریائوں کے پیٹ میں تعمیرات سے روکتے اور اس تباہی کا حل نکالتے، ہم اس وقت سیاست نہیں کرنا چاہتے کیونکہ یہ سیاست نہیں خدمت کا وقت ہے تاہم ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، تعمیرات کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے، سیلاب میں ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں، کھربوں روپے کا معاشی نقصان ہوا، کیا قوم اب بھی خاموش تماشائی بنی رہے گی، کیا ہر سال اسی طرح غریب قوم کی کمائی بارشوں اور سیلاب کی نذر ہو گی، اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، وفاق، صوبوں اور اداروں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی و پالیسی بنائیں گے، یہ قوانین پر سختی سے کاربند رہنے کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی میڈیا نے جس طرح آگاہی دی ہے، اس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سیلاب کے متاثرین کو محفوظ مقام تک پہنچانے والے مسلح افواج سمیت تمام اداروں کے شکر گزار اور ممنون ہیں، وفاقی حکومت، کابینہ کے ارکان، صوبائی حکومتوں، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز، پاک فوج، این ڈی ایم اے سمیت تمام اداروں نے دن رات ایک کر کے دکھی انسانیت کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔