قومیں محنت،صف بندی اور پلاننگ سے بنتی ہیں جس کیلئے ہم سب کو اپنا کردا ر ادا کرنا ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف

361

لاہور۔5جون (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومیں محنت ‘صف بندی اور پلاننگ سے بنتی ہیں جس کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا’ صحت اور تعلیم پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے، آئی ٹی اور دیگر شعبے ہیں جن میں پاکستان بہت آگے بڑھ سکتا ہے، معیشت کا پہیہ چلائیں گے، معیشت مضبوط کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا’ملک کو آگے چلانے کیلئے ہمیں گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ،اچھے لوگ کسی بھی حکومت کیساتھ کام کریں تو اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے، ہمیں اپنی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر اور ذاتی انا کو مار کر ملکی مفاد اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیےکام کرنا ہو گا، اس وقت دنیا میں ہمیں سب سے آگے ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں، سابقہ حکومت نے پی کے ایل آئی جو خطے کا بہترین ہسپتال تھا اسے سیاست کی نظر کردیا، ہم نے بڑی کوشش کی لیکن دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھانی پڑیں، میں پوری کوشش کروں گا کہ غریب شہریوں پر بوجھ نہ پڑے۔ وہ اتوار کے روزلاہور میں انڈس ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ انڈس ہسپتال کی تقریب میں شرکت میرے لیے باعث مسرت ہے، آج میرے لیے انتہائی خوشی کا دن ہے کہ ایسے ہسپتال کے افتتاح کا موقع ملا جسے خدا ترس شخص نے بنایا ہے۔ غریبوں کیلئے ایسے منصوبے شروع کرنیوالے دین و دنیا دونوں کما رہے ہیں، جو لوگ قرآن کی تعلیمات پرعمل پیرا ہیں وہی دین اور دنیا کما رہے ہیں۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، جس میں ملک کی ترقی سے منسلک تمام شعبے پر بات کی جائے۔ ہمیں ملک کو آگے چلانا ہے تو ہمیں بڑے پیمانے پر مذاکرات کرنے ہوں گے، ہمیں تمام سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرنی ہوگی۔ گرینڈ ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے اس میں صحت، تعلیم، صنعت اور زراعت کی ترقی کے لیے بات کی جائے، آئی ٹی سمیت متعدد ایسے شعبے ہیں جن میں یہ ملک بہت آگے بڑھ سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہاں کوئی سیاست کی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن سابقہ حکومت نے پی کے ایل آئی جو خطے کا بہترین ہسپتال تھا اسے سیاست کی نظر کردیا، اس کے بہترین عملے کو بے عزت کرکے نکال دیا گیا، اس میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر بیرون ملک سے اپنی نوکریاں چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔محمدشہباز شریف نے کہا کہ ہم نے صرف سیاست کی خاطر اتنا بڑا جرم کیا کہ لاکھوں لوگوں کو بے آسرا کر دیا، یہ دروازہ بند ہوجانا چاہیے کوئی آئے کوئی جائے صنعت، تعلیم، صحت، زراعت، معیشت پر سیاست کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے لیے دل چاہیے، بڑی سوچ چاہیے، اس کے لیے ہمیں اپنی ذات سے بالاتر ہونا ہوگا، اپنی انا کو مارنا ہوگا، یہ سب ہمیں اپنی قوم کے لیے کرنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگلی حکومت آئے اور پچھلی حکومت کے قائم کیئے گئے ادارے تباہ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے تقدیر کو بدلنا ہے تواقبال کے نظریے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کہتاہوں کہ قرض پر انحصار کرنے والا ملک کب تک زندہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج پیٹرول، بجلی اور دیگر کی قیمتیں جو بڑھی ہیں یہ ابھی کا فیصلہ نہیں ہے، یہ معاملہ اس وقت سے چل رہا ہے جب تحریک عدم اعتماد کی بات ہورہی تھی، اس وقت ہمیں دنیا میں سب سے آگے ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہے۔

بنگلہ دیش کو کہا جاتا تھا کہ وہ بوجھ ہیں، لیکن وہ بوجھ نہیں تھے انہیں بوجھ بنا کر پیش کیا گیا آج ان کی برآمدات 40 ارب پر ہے، ہم اب بھی 27،28 ارب پر ہیں۔ جب دنیا میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی تو ہم نے مارچ کے مہینے میں یکایک قیمتوں کو گرادیا، ساڑھے تین سال کسی کو ایک دھیلا نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی کوشش کی لیکن دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھانی پڑیں، میں پوری کوشش کروں گا کہ غریب شہریوں پر بوجھ نہ پڑے۔ وزیر اعلی پنجاب کو کہا ہے کہ پیک آورز میں میٹرو کے ٹکٹ آدھے کردیے جائیں تاکہ غریب آدمی کو ریلیف دیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ میں موجود ڈیٹا بہت شفاف ہے، اس کے تحت ہم 7 کروڑ عوام کو 2 ہزار روپے مہینہ دیں گے۔محمد شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے پلانٹ موجود ہیں لیکن ساڑھے تین سال تک جو ہوا اس کا حساب کون لے گا’ مجھے آئے ہوئے ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے، میں حساب دینے کو تیار ہوں، میں نے کہہ دیا ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کسی صورت برداشت نہیں کرونگا۔بجلی کے منصوبے موجود ہیں لیکن ایندھن مہنگا منگوانا پڑ رہا ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ویلفیئر ہسپتال کی تعمیر پر تشکر کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ انڈس ہسپتال کے بانیان کی مدد سے ہم نے مظفر گڑھ میں طیب اردوان ہسپتال کو باخوبی فعال رکھا ہے۔

انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں میری ملاقات میاں احسان اور اقبال کراچی سے ہوئی تھی۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی بنانی ہے یہ انسانی فلاح کا کام ہے اس میں کچھ مسائل ہیں انہیں حل کروادیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے مجھے ہسپتال بنانے کا بھی کہا تھا لیکن اس وقت میں نے ان سے طیب اردوان ہسپتال کو چلانے کی درخواست کی ، طیب اردوان 2010 میں سیلاب کے بعد ترک حکمت کے اشتراک سے بنایا گیا تھا۔

محمدشہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے بہتر انداز میں ہسپتال کو چلایا اور خدمات انجام دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں نے ہسپتال‘انڈس ہسپتال کے بانی ڈاکٹر باری کو دینے کا کہنا تھا تو ان کے متعلقہ افسر نے بولی لگانے کے لیے کہا جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میں نے اس ہسپتال کو ڈاکٹر باری کے حوالے کیا۔ بعدازاں اس ہسپتال کی سلسلہ وار ترقی توسیع کرتے ہوئے ہم اس ہسپتال کو مظفر گڑھ کا بہترین ہسپتال بنا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل حکومت نے کئی ہسپتال بنائے اور ان کے حوالے کیے اور یہ اس کی کوئی تنخوا نہیں لیتے بلکہ صرف حکومت پنجاب کے مقرر کردہ بجٹ میں سے پیسے لیتے ہیں اور پیسے کے استعمال سے مستحق لوگ مستفید ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوبلی ٹائون میں واقع 600 بستروں پر مشتمل ہسپتال میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ لاہور انڈس ہسپتال کے بانیان میں اقبال کراچی و اہلخانہ، جاوید ارشد بھٹی اور میاں محمد احسن شامل ہیں، ہسپتال کی تعمیر میں اقبال کراچی کی جانب سے 2 ارب روپے، احسن محمد احسن، جاوید بھٹی، احسن پرویز، انوار غنی، اعجاز گوہر، میاں طلعت اور میاں احمد سمیت دیگر نے اربوں روپے کے تعاون کا اعلان کیا ۔افتتاحی تقریب میں بانیان انڈس ہسپتال اقبال کراچی و اہلخانہ، جاوید ارشد بھٹی’ میاں محمد احسن’ احسن پرویز، انوار غنی، اعجاز گوہر، میاں طلعت ‘ میاں احمد’ڈاکٹر امجد ثاقب سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی