قومی اسمبلی میں مختلف وزارتوں اور اداروں کے 27886 ارب 36 کروڑ 86 لاکھ 93 ہزار روپے کے اخراجات جاریہ کی تفصیلات پیش

55

اسلام آباد۔27جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کیلئے مختلف وزارتوں اور اداروں کے 27886 ارب 36 کروڑ 86 لاکھ 93 ہزار روپے کے اخراجات جاریہ کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ اخراجات جاریہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اراکین نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مالی اور آئینی اعتبار سے خودمختار ادارہ بنایا جائے، پاکستان پوسٹ سمیت دیگر اداروں کو محصولات وصولی کیلئے خودمختار بنایا جائے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں ان اخراجات جاریہ کی تفصیل پیش کی گئی۔ اخراجات جاریہ کی مد میں پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ کیلئے ایک کروڑ روپے، سپرنویشن الائونسز اور پنشن کیلئے 3 ارب 45 کروڑ 83 لاکھ روپے، گرانٹس سبسڈیز اور متفرق اخراجات کیلئے 22 ارب روپے، بیرونی مشنز کیلئے 5 کروڑ روپے، قانون و انصاف ڈویژن کیلئے 31 کروڑ 23 لاکھ 5 ہزار روپے، قومی اسمبلی کیلئے 2 ارب 70 کروڑ 77 لاکھ 24 ہزار روپے، سینٹ آف پاکستان کیلئے 2 ارب 34 کروڑ 86 لاکھ 16 ہزار روپے، وفاقی حکومت کے بیرونی ترقیاتی قرضوں اور ایڈوانسز کی مد میں 2 کھرب 96 ارب 87 کروڑ 66 لاکھ 60 ہزار روپے،

صدر مملکت کے سٹاف ، ہائوس و الائونسز کی مد میں 41 کروڑ 10 لاکھ روپے، صدر مملکت کے سٹاف ہائوس ہولڈ اور الائونسز (پرسنل) کی مد میں 64 کروڑ 50 لاکھ روپے، بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں 5 کھرب 10 ارب 97 کروڑ 17 لاکھ 62 ہزار روپے، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 37 کھرب 92 ارب 40 کروڑ 50 ہزار 500 روپے، مختصر مدت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 1 کھرب 42 ارب 77 کروڑ 17 لاکھ 40 ہزار روپے، آڈٹ کیلئے 6 ارب 9 کروڑ 58 لاکھ 55 ہزار روپے، ملکی قرضوں پر سود کی مد میں 34 کھرب 39 ارب 9 کروڑ 2 لاکھ 64 ہزار روپے، ملکی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 19654367910000 روپے ،

سپریم کورٹ آف پاکستان کیلئے 3 ارب 9 کروڑ 10 لاکھ روپے، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے 1 ارب 12 کروڑ 20 لاکھ روپے، الیکشن کمیشن کیلئے 6 ارب 28 کروڑ 90 لاکھ 52 ہزار روپے، خاتون محتسب سیکرٹریٹ کیلئے 10 کروڑ روپے، وفاقی محتسب کیلئے 94 کروڑ 30 لاکھ روپے اور وفاقی ٹیکس محتسب کیلئے 30 کروڑ 60 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ اخراجات جاریہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کی رکن وجیہ قمر نے کہا کہ ہمیں بجٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے طویل المدتی پالیسیاں بنانا ہوں گی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو مزید اختیارات اور پیسے دیئے جائیں جبکہ ان کے جملہ مسائل حل کئے جائیں۔

پی ٹی آئی کی رکن جویریہ ظفر آہیر نے کہا کہ پاکستان کی عدالتوں میں لاکھوں کیسز زیر التواء ہیں، آزادانہ شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، انہیں اگر اربوں روپے مل رہے ہیں تو ایسے انتخابات کرانے میں کیا حرج ہے کہ جس پر کوئی آواز نہ اٹھائے۔ تحریک انصاف کے رکن ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ ہم درست چیزوں میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان پوسٹ سمیت ہر ادارے کو اپنا ریونیو جمع کرنے کا ہدف دیا جائے تاکہ وہ تنخواہوں سمیت اپنے ملازمین کے اخراجات برداشت کرسکیں۔

سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اخراجات جاریہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اور سینٹ کے اخراجات میں اضافہ ہونا چاہیے ۔۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 81 میں اخراجات جاریہ کی مد میں فنڈز کی تخصیص کا جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، ممبران نے جو نکات اٹھائے ہیں اس آرٹیکل میں اس کے سارے جوابات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے کفایت شعاری، اخراجات جاریہ میں کمی، حسابات جاریہ کے خسارے میں کمی اور دیگر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم خسارہ اور درآمدات کم کرکے برآمدات نہیں بڑھائیں گے ہماری معیشت آگے نہیں بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات بہت ضروری ہیں، ٹیکس بڑھا کر اور اخراجات کم کرکے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی ہماری ترجیح ہے، ہم سب کو مل کر مسائل کے حل کیلئے راہوں کا تعین کرنا ہوگا۔