اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):قومی اسمبلی کے اجلاس میں کئی اراکین نے نکتہ ہائے اعتراض پرمختلف ایشوز کواجاگرکیا، پی پی پی کی رکن شرمیلا فاروقی نے مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس طلب کرنے کامطالبہ کیا۔پیرکو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلافاروقی نے نکتہ اعتراض پرکہاکہ کہاکہ سندھ میں ہمیشہ سے پانی کی قلت رہی ہے جس کی وجہ سے کاشت متاثرہورہی ہے، روایتی طورپرجب سیلاب کاسیزن نہیں ہوتا توپانی کی قلت ہوتی ہے،سندھ قومی زرعی پیداوارمیں گندم، چاول اورگندم کی صورت میں اپناکرداراداکررہاہے۔
انہوں نے کہاکہ پانی کی قلت سے لوگوں کومسائل کاسامنا ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ چولستان کینال میں پنجاب کی جانب سے 4ہزارکیوسک پانی کی فراہمی کی باتیں ہورہی ہے، بارشوں کی کمی کی وجہ سے پہلے ہی پانی کی قلت ہے،اگر پانی کی قلت ہو توپنجاب یہ پانی کیسے دے سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ چشمہ جہلم لنک کینال میں پانی جانے سے کوٹری ڈائون سٹریم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ معاملہ پرمشترکہ مفادات کونسل کااجلاس بلانا چاہیے، اس ایشوکے حوالہ سے بلوچستان کی جانب سے بھی تحفظات کااظہارکیاگیاہے۔سندھ نے پہلے ہی تحریری طورپراس حوالہ سے درخواست دی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری وزیراعظم سے بھی درخواست ہے کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرنے میں اپنا کرداراداکر یں ۔بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی میاں خان بگٹی نے کہاکہ خضدارمیں مغوی خاتون کی بازیابی میں فوج،پولیس،اداروں اورڈپٹی کمشنرنے جوکرداراداکیاہے، وہ قابل تعریف ہے، خاتون کوبازیاب کرایاگیاہے۔
انہوں نے کہاکہ اس معاملہ میں تمام ریاستی اداروں نے جوکرداراداکیاہے بلوچ قوم اسے سراہتی ہے۔آسیہ اسحق نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے کراچی میں تعلیم کاڈھانچہ خراب ہورہاہے، پہلے کراچی کے رہاشیوں کی نوکریوں کوختم کردیاگیا اب تعلیمی اداروں میں کراچی کے طالب علموں کی تعلیم کوچھینا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ این ایف سی میں تعلیم کاحصہ صوبوں کے پاس جاتاہے، وفاق کوصوبوں سے پوچھنا چاہیے کہ یہ فنڈز کس طرح استعمال ہورہے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=558604