قوم نے ایک سال میں تعمیر اور تخریب کےدو مائنڈ سیٹ دیکھے،تعمیری ذہن نےقوم کی خدمت کی اورتخریبی ذہن نے 9مئی کوتباہی کی،مریم اورنگزیب

137
قوم نے ایک سال میں تعمیر اور تخریب کے دو مائنڈ سیٹ دیکھے، تعمیری ذہن نے قوم کی خدمت کی اور تخریبی ذہن نے 9 مئی کو تباہی کی، مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ قوم نے ایک سال میں تعمیر اور تخریب کے دو مائنڈ سیٹ دیکھے، تعمیری ذہن نے قوم کی خدمت کی جبکہ تخریبی ذہن نے 9 مئی کو تباہی کی، وزیراعظم شہباز شریف نے ایک سال کے دوران معاشی استحکام کے بیج بوئے جن کا نتیجہ عوامی ریلیف کی صورت میں نظر آ رہا ہے، دوسری طرف ایک سال میں نفرت، انتشار، فساد اور مسلح جتھوں کی تربیت کے بیج بوئے گئے جس کا نتیجہ 9 مئی کا سانحہ ہے،

معیشت سوئچ آن یا آف بٹن نہیں، اس کے لئے مسلسل محنت کی ضرورت ہوتی ہے، موجودہ حکومت نے ایک سال میں 15.3 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے اور 3513 ارب روپے کے اندرونی قرضے ادا کئے، ڈالر کی قیمت میں 27 روپے کی ریکارڈ کمی تعمیری ذہن کی محنت اور معاشی بہتری کے اقدامات کا نتیجہ ہے، اس سال 2 کروڑ 72 لاکھ ٹن گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، 15 دنوں میں پٹرول 20 روپے اور ڈیزل 35 روپے سستا ہوا، ایک لاکھ نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جا رہا ہے،

ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم اور اتحادی حکومت کی اولین ترجیح پاکستان کے اندر سیاسی و معاشی استحکام لانا ہے، تحریک عدم اعتماد کے بعد جب اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ہمیں گزشتہ حکومت کی نااہلی اور نالائقی کا شکار معاشی بدحالی ورثہ میں ملی، گزشتہ حکومت معیشت کا بیڑہ غرق کر کے گئی تھی، سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر مبنی پروگرام پر دستخط کئے، پھر اس پروگرام کی خلاف ورزی کی اور پروگرام کو معطل کیا، ہم نے مشکل معاشی صورتحال میں معیشت کو استحکام دینے کے لئے آئی ایم ایف سے اس معطل شدہ پروگرام پر بات چیت کا دوبارہ آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کا تعلق سیاسی استحکام سے جڑا ہوتا ہے۔ سابقہ دور میں نالائقوں اور نااہلوں نے معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھائیں، ورثہ میں ملی بدحال معیشت کو استحکام دینے کے لئے وزیراعظم نے ملکی ترقی کے جس پروگرام کا آغاز کیا اس میں جب جب بہتری آنا شروع ہوتی تو یہ لوگ اس پر حملہ آور ہوئے، انہوں نے 25 مئی کو لانگ مارچ کیا، جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا، 9 مئی کو ریاستی و عسکری تنصیبات پر حملے کئے کیونکہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ملک کی معیشت ترقی کرے اور لوگوں کو ریلیف ملے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ایک سال میں تعمیر اور تخریب کے دو مائنڈ سیٹ دیکھے ہیں، ایک طرف تباہ حال معیشت کو درست کرنے، نوجوانوں کو روزگار دینے اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی جاتی رہی، دوسری طرف فساد، نفرت، انتشار کے بیج بوئے جاتے رہے، اس کے نتائج 9 مئی کو پوری دنیا نے دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دو ہفتوں سے صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، ملک کے اندر سیاسی غیر یقینی کی صورتحال ختم ہونے کے بعد معیشت بہتر ہو رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ گمراہی کا سحر بھی ٹوٹتا اور مٹتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی ایک سالہ پالیسیوں اور ترجیحات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، آج پٹرول، ڈالر اور ایل پی جی کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی ہوئی۔ ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لئے ایل پی جی کا سلنڈر 2759 روپے سے کم ہو کر 2321 روپے کا ہو گیا ہے، اس میں 438 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔

اسی طرح کمرشل ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 1686 روپے کی کمی ہوئی، 10619 روپے والا کمرشل ایل پی جی سلنڈر 8933 روپے کا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 60 سے 70 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے، آٹا اور گندم کی قیمت میں بھی 35 روپے سے 40 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 دنوں میں پٹرول کی قیمتوں میں 20 روپے اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 روپے کی کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے درست پالیسی اقدامات کی بدولت ان چیزوں کی قیمتوں میں کمی ہوئی، شہباز شریف نے سیلاب کے فوری بعد پالیسی اقدامات اٹھائے، انہیں پتہ تھا کہ ان چیزوں کی قلت ہوگی، سیلاب کی وجہ سے فصلوں کی کٹائی پر بھی اثرات مرتب ہوئے تھے لیکن حکومت نے ایسے تاریخی اقدامات اٹھائے جن کی بدولت آج گندم کی بمپر پیداوار ہوئی۔

اس سال 2 کروڑ 72 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی جو پچھلے دس سال میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو 1800 ارب کا تاریخی پیکیج دیا گیا ہے جس کا نتیجہ آج پاکستان کی عوام کو گندم اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کے اندر نظر آ رہا ہے۔ زرعی شعبہ کے لئے بجلی کے ریٹ میں کمی کی گئی، تمام ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے بغیر سود قرضے دیئے گئے، آلات اور مشینری کی خریداری کیلئے آسان شرائط پر قرضے دیئے گئے، ڈی اے پی کی بوری میں 2500 روپے کی کمی کی گئی، ان تمام اقدامات کی بدولت آج گندم اور آٹے کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے اور ملک معاشی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کو دوبارہ فعال کیا جائے گا، نیشنل آئل سیڈ پالیسی کے تحت پاکستان کے اندر بیجوں پر ریسرچ کی جائے گی، مفت بیج اور کھاد کا پروگرام بھی شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ڈالر کی قیمت میں 27 روپے کی ریکارڈ کمی ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلی حکومت ملک کو ڈیفالٹ کے دھانے پر چھوڑ گئی تھی، ہم نے سیلاب اور خراب معاشی صورتحال کے باوجود ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشنز کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا براہ راست فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے۔ وزیراعظم خود اس عمل کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے، اس ضمن میں انہوں نے گزشتہ روز زراعت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔

وزیراعظم نے دو ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو معیاری بیج کی فراہمی، جدید مشینری اور آلات کی درآمد اور ان کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ذمہ دار ہوں گی۔ وزیراعظم نے زرعی ٹیوب ویلوں کو مکمل طور پر سولر پر منتقل کرنے اور زراعت کے حوالے سے اقدامات کو بجٹ میں شامل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کسان کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے لئے گندم اور گنے کی بہترین امدادی قیمت کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ دونوں کمیٹیاں تین دن کے اندر وزیراعظم کو اپنا پلان پیش کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کوکنگ آئل کی پیداوار کے لئے آئل سیڈ پالیسی پر کام کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جس پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھاد اور معیاری بیج کی بروقت فراہمی سے اس سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے، دس سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے، اس کا اثر گندم کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں نواز شریف کے یوتھ پروگرام کا نام بدلا گیا، سی پیک پروگرام کو بند کیا گیا، نام اور تختیاں بدلنے سے چہرے نہیں بدل جاتے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں بھی ہمیں کمزور معیشت ورثہ میں ملی، ہم نے تب بھی معیشت کو درست کیا، دہشت گردی ختم کی، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک کو دہشت گردی سے پاک کر کے گیا، 14000 میگاواٹ بجلی بنائی، سڑکیں اور موٹر ویز بنائیں، ہم وہ جماعت ہیں جو ملک کو ترقی دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ آٹا 35 روپے کلو اور چینی 52 روپے کلو ہو، سی پیک کے منصوبوں پر کام ہو، نوجوانوں کو روزگار ملے، یہ ملک 6.2 فیصد کی شرح سے ترقی کرے اور ہم یہ کر کے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں نواز شریف کو جھوٹے اور فراڈ کیس میں نکالا گیا جس کا خمیازہ آج تک عوام بھگت رہی ہے۔ 2018ءمیں جب یہ ملک نالائقوں اور نااہلوں کے حوالے کیا گیا تو ان کا مقصد ملک کی ترقی نہیں تھا بلکہ ملک میں انتشار، فساد اور نوجوانوں کی ذہنی سازی کر کے انہیں فساد اور نفرت کا حصہ بنانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن مانگ رہے ہیں؟ انہوں نے دس سال تک خیبر پختونخوا کی معیشت کو تباہ کیا، وہاں کے نوجوانوں کا کاروبار تباہ کیا گیا، ان کے ذہنوں کو تباہ کیا، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی لائی، احتساب کے عمل کو متاثر کیا گیا۔ وفاق کے اندر معیشت کے ساتھ گھنائونا کھیل کھیلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاست کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہئے نہ کہ 9 مئی جیسے سانحہ پر نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال تک اپوزیشن سے سیاسی انتقام لیا گیا، انہوں نے چار سالوں میں 2013 سے 2018 تک ہونے والی ترقی ختم کی، انہوں نے پچہتر سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لئے، ان کے لئے ہوئے قرضے ہم واپس کر رہے ہیں۔

ایک سال میں ہم 15.3 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کر چکے ہیں، اسی طرح 3513 ارب روپے کے اندرونی قرضے ہم نے واپس کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ضرور ہے لیکن معاشی انڈیکیٹرز سوئچ آف اور سوئچ آن بٹن نہیں ہوتے، ہم نے معیشت کو بہتر کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے، ہم نے سیاسی قیمت دے کر ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے، ہماری انا اس ملک کی سلامتی اور ترقی سے آگے نہیں ہے۔ سیاسی استحکام ہوگا تو معاشی استحکام ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، کوکنگ آئل، ایل پی جی، آٹا، گندم کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، ڈالر اور پٹرول کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کا براہ راست فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پچھلے دور میں بھی ترقی کی شرح کو 6.2 فیصد پر لے کر گئے تھے لیکن اس میں پانچ سال کا وقت لگا تھا۔ ہم معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں، عوام کو ریلیف بھی دیں گے۔

ایک صحافی کے سوال کہ ”دس سال میں پہلی پریس کانفرنس ہے جس میں عمران خان کا نام نہیں لیا گیا“ کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پریس کانفرنس ملک کی ترقی، اشیاءکی قیمتوں میں کمی اور معاشی و سیاسی استحکام کے بارے میں تھی، معاشی و سیاسی استحکام اور عوام کو ریلیف دینے کی بات جہاں آئے تو وہاں ان کا نام نہیں لیا جا سکتا، صرف نواز شریف اور شہباز شریف کا نام لیا جا سکتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہماری نیت اور مقصد واضح ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو صرف خوشخبریاں ہی سنائیں، ہمارا مقصد تباہی کے بوئے گئے بیجوں کو محبت کے بیجوں سے بدلنا ہے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے اندر جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے، اس کا سارا دارومدار الیکشن پر ہوتا ہے، جمہوری رائے کے ساتھ حکومتیں بنتی اور ختم ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءسے 2022ءتک جو صورتحال پاکستان میں رہی، اس کے نتائج پاکستان کے عوام کے سامنے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ سے منسلک ہوتا ہے، اس کی قیمتوں کو کم کرنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ عوام کو براہ راست ریلیف مل سکے اور ہمارا مقصد بھی یہی ہے جو پورا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جناح ہائوس پر حملہ کرنے والے تقریباً 458 افراد کی شناخت ہوئی ہے جن میں سے 11 لوگوں کے ٹرائل پہلے سے قائم ملٹری کورٹس میں جبکہ 150 لوگوں کے ٹرائل سویلین کورٹس میں ہو رہے ہیں۔ 360 کے قریب خواتین کی بھی شناخت ہوئی ہے۔ اس وقت 16 خواتین گرفتار ہیں، اڈیالہ جیل میں صرف ایک خاتون گرفتار ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران حکومتی اقدامات کی بدولت پاکستان کی میڈیا کی آزادی کی درجہ بندی میں بہتری آئی۔