لاڑکانہ۔2جولائی (اے پی پی):میئر میونسپل کارپوریشن لاڑکانہ ایڈووکیٹ انور علی لہر نے کہا ہے کہ لاڑکانہ شہر کی تمام یونین کونسلوں میں بلا تفریق ترقیاتی کام کروائے ہیں تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کے دفتر میں میونسپل کونسل کے اراکین کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ سب ذمہ دار دوست ہیں اور مل کر کام کریں تاکہ لاڑکانہ شہر صاف ستھرا اور خوبصورت ہو،عوام کے مسائل بلا تفریق حل ہوں اور انہیں بنیادی سہولیات میسر آسکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈسپوزل کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور شہر کے اندرونی و بیرونی علاقوں بشمول دودائی، فل روڈ، الہ آباد اور دیگر علاقوں میں نالیوں کی کھدائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ آئندہ مون سون سے قبل ان کو مکمل کیا جا سکے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے سندھ حکومت کو سکیمیں دی ہیں اور میں یہ بھی کہوں گا کہ سٹیزن کلب کی عمارت میونسپل کارپوریشن کی ہے لیکن اس میں سے کارپوریشن کو کچھ نہیں دیا جاتا۔
اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ جناح باغ ایک بڑا پارک ہے اور وہاں صفائی ستھرائی اور مرمت کا مناسب کام کیا جائے تاکہ عوام کو اس سے تفریح میسر ہو سکے۔میٹنگ میں مزید بات کرتے ہوئے میئر نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ لوگ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اس سلسلے میں ہمیں سیمینارز کا انعقاد کرنا ہو گا لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ یہاں موجود آپ سب بھی اپنی ذمہ داری کو محسوس کریں اور شہر کو اپنا سمجھیں اور اس کی ترقی کے لیے کوشش کریں۔ میئر نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ ہمیں ادارے کی آمدنی بڑھانے کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ساتھ ہی لاڑکانہ بلدیہ کی جائیداد کا رینٹ بھی بڑھایا جائے تاکہ بلدیہ کو آمدن ہو اور بلدیہ کے خالی پلاٹوں پر دکانیں بنائی جائیں تاکہ اسے آمدنی ہو۔اجلاس کے دوران اراکین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ شہر کی ریشم گلی میں نکاسی آب کا مسئلہ ہے وہاں ایک نالہ بنایا جائے تاکہ پانی کی نکاسی ہو اور شہر اور سڑکوں پر قائم غیر قانونی تعمیرات کو ختم کیا جائے۔
ممبران نے یہ بھی تجویز دی کہ 2019 کی ڈویژن لیول سکیم کے تحت پورے شہر میں لائٹس لگائی جائیں تاکہ شہر روشن ہو اور گذشتہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرایا جائے اور میونسپل کمشنر کو بھی بجلی کے کھمبوں پر لائٹس لگانے کا پابند بنایا جائے۔ اجلاس میں اراکین کی جانب سے 16 منصوبے پیش کیے گئے جن میں شہر کی بہتری ، صفائی، نالیوں کی صفائی ، نالوں کی صفائی، تجاوزات کا خاتمہ اور دیگر شامل تھے، جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اجلاس میں تمام یونین کونسلوں کے چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں نے شرکت کی۔