لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات بحال کرنے کے خلاف اپیلوں پر ڈپٹی سپیکر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

66
Lahore High Court
Lahore High Court

لاہور۔14اپریل (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات بحال کرنے کے خلاف ایک ہی نوعیت کی مختلف اپیلوں پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو کل (جمعہ کو ) ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کردی، جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی جس میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کو 16 اپریل کو اجلاس کی صدارت کرنے کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ۔

اپیلوں کی پیروی کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے اعتراض اٹھایا کہ دوست محمد مزاری غیر جانبدار نہیں رہے۔ انہوں نے 16 اپریل کو ہونے والے اجلاس کا 6اپریل کو حکم جاری کیا جو گزٹ نہیں تھا ۔اسمبلی میں ہنگامہ رائی کی وجہ سے 6اپریل کا اجلاس ملتوی کیا گیا اور اجلاس کے لیے 16 اپریل کی تاریخ مقرر کی گی ۔بعد میں رات گئے ایک حکم نامے کے ذریعے ڈپٹی سپیکر نے یہ اجلاس دوبارہ 6 اپریل کو طلب کرلیا ۔

بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ 6 اپریل کو ایک نجی ہوٹل میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعت نے اجلاس بھی کیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے اجلاس خود کروانے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دی ۔ڈپٹی سپیکر اب جانبدار ہوچکے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ان کی صدرات میں ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب شفاف نہیں ہوگا ۔

بیرسٹر علی نے نقطہ اٹھایا کہ جیسے پارلیمنٹ عدالت کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتی اسی طرح عدالت بھی اسمبلی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ۔جسٹس جواد نے ریمارکس دیے کہ آئین کے تحت اگر سپیکر فرائض انجام نہیں دے سکتا تو یہ کام ڈپٹی سپیکر کرے گا ۔سپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل نے نشاندہی کی ڈپٹی سپیکر غیر جانبدار نہیں رہے۔ رات گے اجلاس بلوانے کے لیے احکامات جاری کیے ۔

اپیل کنندگان کے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈپٹی سپیکر اراکین کی رکنیت بھی معطل کرسکتے ہیں جس پر جسٹس جواد حسن نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر رولز کے خلاف نہیں جا سکتا۔ اپیل گندگان کے وکیل نے کہا کہ عدالت اسمبلی پر کچھ بھی نافذ نہیں کرسکتی۔ پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ دو رکنی بینچ نے کل صبح نو بجے تک کارروائی ملتوی کردی اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ ڈپٹی سپیکر کی حاضری کو یقینی بنائے۔