ماحولیاتی تبدیلیاں اور معاشی بدحالی افغانستان میں انسانی بحران کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے، اقوام متحدہ

207
United Nations
United Nations

کابل ۔2مارچ (اے پی پی):افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نائب خصوصی نمائندے اور انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیز الاکبروف کہاہے کہ افغانستان میں اب بھی سنگین انسانی بحران موجود ہے۔ کابل سے وڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہماحولیاتی تبدیلیاں اور معاشی بدحالی افغانستان میں موجود انسانی بحرا ن کی شدت میں اضافہ کر رہی ہیں اورلڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں واپس لانے کے حوالے سے کسی قسم کی حوصلہ افزا پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان میں 28 ملین سے زیادہ لوگ زندہ رہنے کے لیے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ترکی اور شام میں آنے والے حالیہ تباہ کن زلزلوں کے باوجودافغانستان رواں سال بھی دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران کا شکار ملک بنا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو اس سال افغانستان کی مدد کے لیے 4.6 بلین ڈالر درکار ہیں۔ رمیز الاکبروف نے بتایا کہ ملک میں گزشتہ 18 ماہ کے دوران جی ڈی پی میں 35 فیصد تک کمی ہوئی، بنیادی خوراک کی قیمت میں 30 فیصد اور بے روزگاری میں 40 فیصد اضافہ ہوا اور تقریباً 75 فیصد لوگوں کی آمدنی اب صرف خوراک کے حصول پر خرچ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کے سیکنڈری سکول میں جانے اور خواتین کے مقامی اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کے احکامات کے بعدبھی اقوام متحدہ حقیقت میں طالبان حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے آج تک افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہیں دیکھی۔

انہوں نےکہاکہ خواتین کے غیر ملکی اداروں کے لئے کام کرنے پر پابندیاں افغانستان میں امداد ی پروگراموں کی عارضی معطلی کا باعث بن رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ امداد کی ترسیل کا سکیورٹی کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم پورے ملک میں امدادپہنچانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ امدادی فنڈز طالبان کو منتقل نہ ہوں۔