دبئی ۔22اپریل (اے پی پی):متحدہ عرب امارات قانون سازی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔العربیہ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے نئی قانون سازی اور موجودہ قوانین کا جائزہ لینے اور ان میں ترمیم کرنے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔
یو اے ای نے ایک ایسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی بنیادی کوشش کی ہے جس میں اس نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) کے ماہرین نے کہا ہے کہ AI پر مبنی ضابطے کے لیے امارات کا منصوبہ کہیں اور نظر آنے والی کسی بھی چیز سے آگے ہے۔
ماہرین نے اس منصوبے کی بہت کم تفصیلات بتائی ہیں۔ العربیہ بزنس کی طرف سے دیکھی گئی فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق دیگر حکومتیں AI کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ قوانین کے مسودے کا خلاصہ کرنے سے لے کر عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے تک اے آئی کا استعمال کیا جارہا ہے۔
تاہم یہ مصنوعی ذہانت حکومتی اور قانونی اعداد و شمار کا تجزیہ کر کے موجودہ قوانین میں تبدیلیاں تجویز نہیں کر رہی ہے۔دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے کہا ہے کہ نئے AI سے چلنے والا قانون سازی کا نظام قانون سازی کے چکر، اس کی رفتار اور اس کی درستی میں کوالٹیٹو تبدیلی پیدا کرے گا۔ یہ نظام ہماری قومی قانون سازی کی فضیلت کو یقینی بنائے گا اور ہمارے قوانین کو ایک اعلیٰ ترین میڈیا کے دفتر کے طور پر حکومتی بیانات کے مطابق بنائے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585519