محرم الحرام میں مذہبی رواداری کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہے، حافظ طاہراشرفی

45

اسلام آباد۔21جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے اور مذہبی رواداری کی فضا برقرار رکھنے کے لئے ”پیغام پاکستان” بیانیہ کی روشنی میں وضع کردہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار(ایس او پیز) پر عمل درآمد ضروری ہے۔

پاکستان علما ءکونسل کے چیئرمین نے اے پی پی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ایس او پیز تمام مکاتب فکر کی قیادت کے ساتھ اتفاق رائے کے بعد بنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علما ءکونسل نے اسلام آباد اور لاہور میں ملک بھر کے علما و مشائخ کے ساتھ رابطے کے لئے رابطہ مراکز قائم کئے ہیں اور ہر متعلقہ فورم پر ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان علما ءکونسل اس مقصد کے لیے متحدہ علما ءبورڈ کے ساتھ اہم شہروں کا دورہ بھی کرے گا۔ ایس او پیز کے اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ نفرت، تشدد اور طاقت اور جبر کے ذریعے اپنا نظریہ دوسروں پر مسلط کرنے کا عمل شریعت کے قوانین کے منافی ہے جبکہ انتشار اور افراتفری کو ہوا دینا ایک قومی جرم ہے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ تمام مسالک کے مذہبی سکالرز، علماء کرام، مشائخ اور مفتیان کرام نے انتہا پسندی کی طرف جانے والی منفی سوچ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام انبیاء کرام، صحابہ کرام اور ازواج مطہرات اور اہل بیت کی حرمت کا خیال رکھنا اخلاقی اور مذہبی فریضہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کوئی بھی توہین مذہب میں ملوث پایا گیا کہ اس کی مذمت کی جائے گی اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی اسکالرز نے ان عناصر سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جو مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور ان کے ماننے والوں کے خلاف نازیبا گوئی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام اور مشائخ کا ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو صحیح اور غلط کی پہچان کرائیں۔ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک میں بسنے والی اقلیتیں بھی ریاست کے برابر کے شہری ہیں انہیں اپنے تہواروں کے موقع پر اپنی عبادت گاہوں میں جانے اوراپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے تحت غیر مسلموں کو تفویض کردہ حقوق کو کوئی فرد، گروہ، جماعت یا تنظیم غصب نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے، ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین اللہ تعالی کی مقدس امانت ہے، اس لیے اسے کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، کسی کالعدم تنظیم کی حمایت غیر قانونی اور خلاف شریعت ہے۔

وطن کے دفاع کے لئے قیمتی جانوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی وجہ سے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، قومی سلامتی کے اداروں اور مسلح افواج پر حملہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے جو کہ اسلام میں مکمل طور پر حرام ہے۔