محکمہ ثقافت و نوادرات سندہ کی جانب سے ہالا کے قریب کلہوڑا حکمرانوں کی تاریخی تخت گاہ خدا آباد (ثانی) ہیریٹج کانفرنس کا انعقاد

136
شہدائے ہزارہ پولیس سپورٹس کمپیٹیشن 2025 کا پہلا ایڈیشن شروع ہو گیا

حیدرآباد۔ 20 جنوری (اے پی پی):نگراں وزیر ثقافت سندھ ڈاکٹر جنید علی شاہ نے کہا ہے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آنے والی نسلوں کو اپنی ثقافت اور آثارِ قدیمہ سے متعارف کروائیں، خدا آباد جیسے 272 مقامات میں ہر ایک کو عوامی پذیرائی کی ضرورت ھے۔ اس حوالے سے عوام میں بھی دلچسپی اور شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

آثار قدیمہ پر چھوٹی ڈاکیومینٹریز بنائی جائیں، محکمہ ثقافت سندھ نے کراچی میں سندھ کلچرل مارٹ بنایا ہے جس میں ہنر مند اپنی اشیا فروخت کرکے پیسے کما رہے ہیں ۔ میں نے وزیر تعلیم سے کہا ہے کہ طلبہ کو سندھ کے 272 آثار قدیمہ کے مقامات کے مطالعاتی دورے کروائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزارت کے دوران ریسرچ لیب اور آرکائیوز پورٹل بنایا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ ثقافت و نوادرات کی جانب سے پہلی بار ضلع مٹیاری کے شہر ہالا کے قریب کلہوڑا حکمرانوں کی تاریخی تخت گاہ پر خدا آباد (ثانی) ہیریٹج کانفرنس کے میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں سندھ کے نامور مورخین، محقین، دانشوروں، آثار قدیمہ کے ماہرین نے خدا آباد ثانی پر پریزنٹیشنز اور مقالے پیش کئے۔ اس موقع پر ڈاکٹر جنید شاہ نے کہا کہ میں نے نگراں وزیر بننے کے بعد 55 سال قبل کوٹڈجی سے چوری ہونے والے قیمتی نوادرات واپس کروائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی 272 میں سے ہر سائیٹ یونیسکو ورلڈ ہیریٹج میں شامل ہونی چاہیے، جہاں ایران کی چھ ہزار سائیٹس شامل ہیں اور ہماری صرف دو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف کارونجھر میں 33 بیریٹج سائیٹس ہیں، جو ورلڈ ہیریٹج کی عارضی لسٹ پر ہیں۔ کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے نامور اسکالر و ماہر آرکیالوجی کلیم لاشاری نے کہا کہ اداروں کے مستقبل کی جامع منصوبہ بندی ہونی چاہیئے اور عوامی شراکت کے ذریعے پالیسی گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی ضرورت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم سو سال کی مسافت کرنے کے بعد پھر وہیں کھڑے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخِ معصومی میں گھروں، بنگلوں اور محلات کا ذکر ہے۔ یہ پوچھا جاتا ہے کہ جن حکمرانوں نے شاندار مقبرے بنوائے ان کے محلات موجود نہیں ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ مقبروں اور مساجد کو تقدس حاصل ہے، اس لئے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہوتی، محلات اور بڑے گھر وقت گذرنے کے ساتھ تباہ ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خدا آباد پر ایک بھی کھدائی نہیں ہوئی۔

ماضی کے حکمران عوام پر خرچ نہیں کرتے تھے بلکہ خزانے دفنا دیتے تھے یا پھر ذاتی عیش و آرام پر خرچ کردیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کتابوں کی سرکاری سطح پر سرپرستی نہ ہوئی تو کتاب ختم ہوجائیں گے اور ہمیں روایتی تعلیم سے ہٹ کر نئے گلوبل دور کے ساتھ چلنا ہوگا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ھالا میں میوزیم آف بکس قائم کیا جائے، خدا آباد میں "گلاں جو کوٹ” بھی موجود ہے، اس کی حفاظت کی جائے، محکمہ ثقافت میں آئی ٹی سیل قائم کرکے سوشل میڈیا، یو ٹیوب، ٹک ٹاک، فیس بک پر ان تاریخی مقامات سے دنیا کی روشناس کروایا جائے۔ اس موقع پر نگران وزیر ڈاکٹر جنید شاہ کی جانب سے ڈاکٹر مخمور بخاری اور منظور کناصرو کے خدا آباد ثانی پر مرتب کردہ کتاب کی رونمائی بھی کی گئی۔