34.2 C
Islamabad
جمعہ, جون 13, 2025
ہومزرعی خبریںمحکمہ زراعت پنجاب نے گرم موسم کے دوران کپاس کی نگہداشت اور...

محکمہ زراعت پنجاب نے گرم موسم کے دوران کپاس کی نگہداشت اور ضرررساں کیڑوں بارے سفارشات جاری کر دیں

- Advertisement -

احمدپورشرقیہ۔ 09 جون (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے گرم موسم کے دوران کپاس کی نگہداشت اور ضرررساں کیڑوں بارے سفارشات جاری کر دیں۔کپاس کے کاشتکار پانی کی ضرورت (واٹر سکاؤٹنگ)کو جانچنے کے بعد اگر فصل میں پانی کی کمی ہو تو ترجیحاً شام یا رات کے وقت پانی لگائیں۔فصل کو ایک ہی دفعہ زیادہ پانی لگانے کی بجائے وقفہ وقفہ سے ہلکی آبپاشی کریں تاکہ جڑوں کو خوراک اور سانس لینے میں آسانی رہے۔

ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے مئی میں کپاس کی کاشت کی ہے وہ گرمی کے اثرات کم کرنے کیلئے تین دن کے وقفے سے پانی لگائیں اور ایسے کاشتکار جو ابھی فصل کی بوائی کر رہے ہیں وہ صبح یا شام کے اوقات میں بجائی کریں۔

- Advertisement -

سفید مکھی کے کنٹرول کے لئے کپاس کے کاشتکار ہفتے میں کم از کم دوبار پیسٹ سکاؤٹنگ کریں۔کپاس کے کھیت کے اردگرد جڑی بوٹیوں کی تلفی یقینی بنائیں۔کاشتکار متبادل میزبان پودوں مثلاً بینگن،کھیرا،حلوہ کدو،ٹماٹر، مرچ، بھنڈی اور مونگ وغیرہ پر بھی باقاعدگی سے پیسٹ سکاؤٹنگ کریں تاکہ ان فصلوں سے بروقت سفید مکھی کا تدارک یقینی بنایا جا سکے۔فصل کو پانی کی کمی سے بچائیں اور 15 تا20 پیلے چپکنے والے کارڈ فی ایکڑ لگائیں اور ہر 15 دن کے وقفے سے چپکنے والا گلو تبدیل کریں۔

کپاس کے ابتدائی مرحلے میں دوست کیڑے اور حیاتیاتی مرکبات(Bio Extract) مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔سفید مکھی کے خلاف زہر پاشی محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی ماہرین کے مشورہ سے نقصان کی معاشی حد5 بالغ یا بچہ یا دونوں ملا کر فی پتہ ہو جائے تو کریں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ چست تیلے کے کنٹرول کے لئے کپاس کے کھیت کے قریب بھنڈی اور بینگن کا مشاہدہ کریں اور اگر نقصان کی معاشی حد 1 بالغ یا بچہ فی پتہ ہو یا اس سے زیادہ ہو تو مقامی محکمہ زراعت کے زرعی ماہرین کے مشورہ سے سپرے کریں۔

تھرپس سے بچاؤ کے لئے کپاس کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں کیونکہ تھرپس سب سے زیادہ نقصان گرم اور خشک موسم میں کرتا ہے اور بالخصوص کپاس کے نوزائیدہ پتے اس سے بُری طرح متاثر ہوتے ہیں۔زہرپاشی نقصان کی معاشی حد 8 سے10 بالغ یا بچے فی پتہ ہو جائے تو محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کی مشاورت سے کریں۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں