قاہرہ۔25اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے بالخصوص مذہبی، ثقافتی، سماجی اور خاندانی شعبوں میں شعور بیدار کرنے میں خواتین کے اہم اور فعال کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے کی اجتماعی فلاح و بہبود اور بہتر مستقبل کی تشکیل میں خواتین کے انمول کردار کو آگے بڑھانے میں ہم سب کو مل کر کاوشیں بروئے کا لانی چاہئیں۔ معیاری تعلیم و صحت عامہ خدمات کی فراہمی، تخفیف غربت اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کی کاوشوں میں خواتین پیش پیش رہی ہیں۔

ان مساعی میں خواتین کی معاونت کرکے ہم اپنے معاشروں کے ڈھانچے کو تقویت دیتے ہیں۔انہوں نے ان خیالات کااظہار اتوار کو یہاں مصر کی سپریم کونسل برائے اسلامی امور کی 35ویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا عنوان ” شعور کی بیداری میں خواتین کا کردار ” تھا۔ افتتاحی تقریب میں مصر کے وزیر اوقاف ڈاکٹر اسامہ الازہری، مصری وزیر برائے سماجی یکجہتی ڈاکٹر مایا مرسی، مصر کے مفتی ڈاکٹرنظیر عیادسمیت مختلف اسلامی ممالک کے وزراء، علماء کرام، دانشوروں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کانفرنس کا موضوع زیادہ منصفانہ اور روشن خیال دنیا کے لیے ہماری اجتماعی کوششوں کی غمازی کرتا ہے ، اس موضوع کی ہماری تحقیق چار اہم شعبوں کی چھان بین پر محیط ہےجن میں خواتین اہم رہی ہیں اور رہیں گی ،یہ شعبے مذہبی بیداری، ثقافتی بیداری، کمیونٹی خدمات، اور خاندان اور بچوں کی نشوونما کی پرورش پر مشتمل ہیں۔ وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ان شعبوں میں سے ہر ایک شعبہ نہ صرف خواتین کی بے مثال خدمات بلکہ مزید ترقی اور اثرات کے امکانات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیداری پیدا کرنے خاص طور پر علم کو پھیلانے، تبدیلی کو فروغ دینے اور انصاف کو برقرار رکھنے میں خواتین کے کردار کو اسلام میں بخوبی تسلیم کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ نیکی کرنے اور منصفانہ معاشرے کی تشکیل لیے مرد اور عورت دونوں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ان کی کاوشوں کو اللہ کی طرف سے تسلیم کیا جاتا ہے اور اس کا اجر ملتا ہے۔ انہوں نے علم اور فہم کی جستجو میں خواتین کی اہمیت کو اجاگر کرنے والی حدیث مبارکہ کا بھی ذکر کیا جو معاشرے میں بیداری پیدا کرنے کا ایک اہم پہلو ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو مذہبی کمیونٹیز میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بنا کر ہم نہ صرف ان کی خدمات کا احترام کرتے ہیں بلکہ مذہبی گفتگو کی جامعیت اور گہرائی کو بھی جلا بخشتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ خدمات کا شعبہ جس میں صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، سماجی کام اور ایڈووکیسی شامل ہیں، کمیونٹیز کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے ضروری ہیں۔ان شعبوں میں خواتین کی شمولیت تبدیلی و اصلاح کی حامل رہی ہے اور اب بھی ضروری ہے۔ صحت کی دیکھ بھال میں خواتین عملی اور پالیسی دونوں سطحوں پر پیش پیش رہی ہیں۔ خواتین عالمی سطح پر صحت کے اقدامات، دماغی صحت کی وکالت اور بیماریوں سے بچاؤ میں کوششوں کی قیادت کرتی رہی ہیں ۔ افراد اور کمیونٹیز کی دیکھ بھال کے لیے ان کی لگن صحت عامہ کو فروغ دینے میں خواتین کے اہم کردار پر زور دیتی ہے۔
وفاقی وزیر نے معاشرے میں خواتین کے فعال کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے قرآن پاک کی ایک اور آیت کا حوالہ دیا جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مرد اور عورت دونوں اپنی برادریوں میں اچھائی کو فروغ دینے اور برائیوں کو روکنے کی ذمہ داری میں شریک ہیں جس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ مرد اور عورت دونوں یکساں طور پر قابل اور ذمہ دار ہیں کہ وہ صالح اعمال کے ذریعے معاشرے کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالیں۔خواتین اپنی برادریوں میں بیداری پیدا کرنے اور اچھائی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نچلی سطح کی تنظیموں سے لے کر بین الاقوامی این جی اوز تک خواتین معیاری تعلیم فراہم کرنے، غربت کا مقابلہ کرنے اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کی کوششوں کی قیادت کر رہی ہیں۔ خواتین کی حمایت کرکے ہم اپنے معاشروں کے ڈھانچے کو مضبوط کرتے ہیں۔وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نےکہا کہ خاندانی اکائی معاشرے کی بنیاد ہے اور اس کے اندر خواتین کا کردار اس کی پرورش اور ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ بچے کی پیدائش سے لے کر تعلیم تک، خاندانی زندگی اور بچے کی پرورش میں خواتین کا کردار گہرا اور کثیر الجہتی ہے۔تاریخی طور پر بھی خواتین بچوں کو اقدار، روایات اور تعلیم فراہم کرنے میں بنیادی کردار کی حامل رہی ہیں،ان کا کردار دیکھ بھال سے آگے بڑھتے ہوئے اگلی نسل کی جذباتی اور فکری نشوونما پر محیط ہوتا ہے۔
یہ اثر بچے کی صحت، ابتدائی تعلیم، اور والدین کے معاون طریقوں پر زور دینے سے ظاہر ہوتا ہے۔ چوہدری سالک حسین نے کہا کہ عصری سیاق و سباق میں خاندانی زندگی میں خواتین کا کردار ارتقاء پذیر ہے۔ وہ خاندانی ذمہ داریوں کے ساتھ پیشہ ورانہ کیریئر میں توازن پیدا کر رہی ہیں۔
خاندانی پالیسیوں اور بچوں کی نشوونما کے پروگراموں کی تشکیل میں ان کی شمولیت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ بچوں کی ضروریات پوری ہوں اور خاندانی زندگی کو متوازن اور جامع انداز میں سہارا دیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مذہبی، ثقافتی، سماجی اور خاندانی شعبوں میں بیداری پیدا کرنے میں خواتین کا کردار گہرا اور اصلاح کا باعث ہے۔
ہمیں ان کی کوششوں کی قدر اور ان کی حمایت کرتے ہوئے ان کی کامیابیوں کااعتراف کرنا چاہیے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئیے سب مل کر اجتماعی بہتری کے لیے مستقبل کی تشکیل میں خواتین کے انمول کردار کو آگے بڑھائیں۔وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے اپنے خطاب میں اسلامی علم و تفہیم کے فروغ اور عقیدے کے گہرے ادراک کو فروغ دینے میں مصر، خاص طور پر جامعہ الازہر کی شاندار خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ صدیوں سے، الازہر علم کا ایک مینار نور رہی ہے جو اپنی حکمت اور سیکھنے کی بھرپور میراث کے ساتھ نسلوں کی رہنمائی کرتی ہے۔
یونیورسٹی دنیا بھر کے مسلمانوں کے ذہنوں اور دلوں کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کرتی رہتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ اسلام کی اقدار کو محفوظ کیا جائے اور اس کی اشاعت واضح اور ہمدردی کے ساتھ کی جائے۔انہوں نے "آگاہی کی تشکیل میں خواتین کا کردار” کے موضوع پر اس شاندار بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرنے پر مصر کے صدر کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=497273