مذہبی آزادی بارے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت کا نام شامل نہیں ، یہ تعصب پر مبنی ہے، طاہر اشرفی کی پریس کانفرنس

254

اسلام آباد۔5دسمبر (اے پی پی):نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری رپورٹ کو ایک بارپھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ تعصب پر مبنی ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہاں کرسمس کی تقریبات شروع ہو چکی ہیں، امریکی وزارت خارجہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا ایک وفد بھیج کر یہاں کے حالات کا خود مشاہدہ کرےاور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادی کے حوالے سے پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا گیا، امریکی وزارت خارجہ کی کمیٹی کی معلومات حقائق پر مبنی نہیں ہیں، پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، پاکستان کا آئین و قانون ہر فرد کو تحفظ فراہم کرتا ہے، ملک میں دسمبر کا مہینہ آتے ہی کرسمس کی تقریبات شروع ہو چکی ہیں، آئین اور قانون ہندو، سکھ برادری سمیت باقی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور امریکی وزارت خارجہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنا ایک وفد بھیجیں جو یہاں آ کر خود دیکھے، ان کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے پر غور کرنا چاہیے اور اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ اس رپورٹ میں ہندوستان کا نام نہیں ہے جہاں پوری دنیا حتیٰ کہ امریکا کا مذہبی آزادی کمیشن بھی کہہ رہا ہے کہ ہندوستان کا نام شامل کیوں نہیں کیا گیا، یہ رپورٹ تعصب پر مبنی ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح سعودی عرب کا نام بھی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حرمین الشریفین مسلمانوں کا مرکز ہے، سعودی عرب کی حکومت قرآن و سنت کے مطابق ارض حرمین الشریفین کی خدمت کر رہی ہے، سعودی عرب کی حکومت قرآن و سنت پر عمل پیرا ہے، حرمین الشریفین میں تمام مکاتب فکر کے مسلمان مل جل کر نماز ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ ملکی صورتحال میں پاکستان کو درپیش چیلنجز کا حل باہمی اتحاد اور مذاکرات میں ہیں، عمران خان اگر مذاکرات کے لئے آگے بڑھتے ہیں تو حکومت کی طرف سے ہمیشہ مذاکرات پر اتفاق کیا گیا لیکن مشروط مذاکرات سے مسائل حل نہیں ہوتے، ملک میں انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، جس طرح علما نے مل کر پیغام پاکستان پر دستخط کئے ہیں اسی طرح سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مل کر میثاق پاکستان کی ضرورت ہے اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔