فیصل آباد۔ 05 دسمبر (اے پی پی):ڈائریکٹر کوآرڈینیشن زراعت پنجاب چوہدری مشتاق علی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے اور اس میں لائیوسٹاک کاحصہ 55فیصد ہے ،جانوروں کی خوراک کا سب سے بڑا ذریعہ سبز چارہ ہے اس لئے چارے کی معیاری اقسام کی وافر مقدار میں دستیابی یقینی بنانے کےلئے تمام ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چارہ جات میں کمی کی بنیادی وجوہات میں کسانوں کی سبز چارے کی ترقی دادہ اقسام کے بیج اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے عدم واقفیت ہے حالانکہ ہم جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنا کر چارے کی پیداوار میں دیگر ممالک کی طرح خاطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجربات سے ثابت ہے کہ اگر ہم زمین کا صحیح انتخاب وتیاری، اچھا بیج، مناسب اور متناسب کھادوں کا استعمال، بروقت کاشت، برداشت ودیگر زرعی عوامل اور ماہرین کی سفارشات پر عمل کریں تو چارے کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کی وجہ نئی اقسام کا بیج اور جدید فنی مہارتوں کو بروئے کار نہ لانا ہے، وقت کی ضر ورت ہے کہ ہم ایسی منصوبہ بندی کریں جس سے چارےکی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ دالیں مونگ اور ماش کی ایسی نئی اقسام وضع کرنے پربھی کام کررہاہے جو زیادہ پیداوری صلاحیت کے علاوہ خشک سالی کا بھی بہتر مقابلہ کرسکیں۔
چوہدری مشتاق علی نے دالوں کی زیادہ پیداوار کےلئے جڑی بوٹیوں کی تلفی اور کھادوں کے بروقت استعمال بارے کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ وہ دالوں کی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے دالوں کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرسکیں جس سے ان کی درآمد پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلے کی بچت ہوگی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=416751