مقبوضہ جموں وکشمیر ،اشرف صحرائی کو سخت فوجی محاصرے میں سپرد خاک کردیاگیا

101

سرینگر۔6مئی (اے پی پی):غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی کو کپواڑہ کے علاقے لولاب میں انکے آبائی گائوں ٹکی پورہ میں سخت فوجی محاصرے میں سپرد خاک کردیاگیا۔ قابض حکام نے لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کررکھی تھی اور پورے علاقے کی ناکہ بندی کی گئی تھی ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بہت کم تعداد میں لوگوں کو جن میں بیشتر ان کے قریبی رشتہ دار تھے کو شہید رہنما کی نماز جنازہ میں شرکت او ر ان کی آخری جھلک دیکھنے کی اجازت دی گئی تھی ۔بھارتی فوج نے محمد اشرف صحرائی کے جنازے میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کو روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی میں سخت پابندیاں نافذ کر رکھی تھیں۔ میت کی آمد اور تدفین کے وقت پورے گائوںمیں بجلی مکمل طورپربند کردی گئی تھی جس سے پورا علاقہ مکمل تاریکی میں ڈوب گیا ۔ ان کی میت کو جموں سے انکے آبائی گائوں پولیس کی تحویل میں لایاگیا۔

منگل کے روز محمد اشرف صحرائی کی طبیعت تشویشناک حد تک خراب ہونے پر انہیں اودھمپور جیل سے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموںمنتقل کیاگیا تھا۔ محمد اشرف صحرائی کو جیل میںعلاج معالجے سمیت تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی صحت تیزی سے گرگئی ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری عوام سے بھرپور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے نکل کر مودی حکومت کے مظالم کے خلاف زبردست مظاہرے کریں۔حریت کانفرنس نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ پورے مقبوضہ علاقے میں جگہ جگہ مرحوم رہنماء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔ بیرون ملک مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں اوردنیا بھر کے امن پسند لوگوں سے بھی احتجاجی مظاہروں اور اشرف صحرائی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔