مقبوضہ کشمیر میں انٹر نیٹ کی بندش دنیا کی سب سے بڑی بندش ریکارڈ

141

اسلام آباد۔1اگست (اے پی پی):ہندوستانی حکومت نے گذشتہ دو برسوں سے مقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ کی سروسز بند رکھی ہوئی ہے جو کہ اقوام متحدہ کے بنیادی حق تک رسائی کی واضح خلاف ورزی اور دنیا میں انٹرنیٹ کی ریکارڈ بندش ہے ، سال 2020 کے دوران، عالمی سطح پر مجموعی طور پر 155 مرتبہ انٹرنیٹ بند ہوا جس میں سے 109 مرتبہ انٹرنیٹ کی بندش ہندوستان میں ہوئی ۔

ایک سرکاری ذریعہ میں انکشاف ہوا کہ سال 2021 میں، دنیا بھر میں ریکارڈ کی گئی 182 انٹرنیٹ پابندیوں میں سے 106 ہندوستان میں ہوئیں ۔ انٹر نیٹ کی بندش سے پلوامہ، سری نگر اور کولگام کے مقبوضہ علاقے کے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔

ڈیجیٹل رائٹس کے ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہے ،انٹرنیٹ کی معطلی لوگوں کے لئے تکلیف کا باعث بنتی ہے اور ان کے کاروبار کو بھی متاثر کیا کیونکہ موجودہ دور میں زیادہ تر کاروباری سرگرمیاں انٹرنیٹ سروسز پر منحصر ہیں۔

انٹر نیٹ سروسز بندش سے جہاں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں وہی طلباکے مقابلوں کے امتحانات سمیت دیگر نوعیت کے امتحانات کی تیاری بھی متاثر ہوئی ہے ، انٹر نیٹ کے لئے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے دور دراز کے علاقوں میں جانا پڑتا ہے ۔

اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیجیٹل رائٹس کی کارکن نگہت داد نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی بندش میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ تاہم ہندوستانی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں انٹر نیٹ کا سب سے زیادہ شٹ ڈاؤن ریکارڈ ہوا ، ہندوستانی حکومت نے کشمیریوں کی آواز بند کرنے کے لئے یہ قدم اٹھایا ۔

اقوام متحدہ کی قراردادیں اور انسانی حقوق کے فریم ورک ریاست کی جانب سے بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے انٹرنیٹ کی بندش کی مذمت کرتے ہیں۔نگہت داد نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش بنیادی طور پر انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔چونکہ بھارتی حکومت اس بات کو نہیں سن رہی جس پر دنیا تنقید اور مذمت کر رہی ہے، اس لیے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کو یاد دلائے، جو خود کو ایک جمہوری ریاست کہتا ہے، کہ وہ انٹرنیٹ کی سہولت پر پابندی لگا کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی فریم ورک کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نامعلوم وجوہات کے ساتھ من مانی انٹرنیٹ کی بندش نے شہریوں کی سماجی اور معاشی زندگیوں پر زیادہ اثر ڈالا ، انٹرنیٹ شہریوں کا بنیادی حق بن چکا ہے اور دیگر تمام حقوق سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہ اکہ انٹرنیٹ کی سہولت کا حق صرف آزادی اظہار اور مواصلات تک محدود نہیں ہے بلکہ معاشی حقوق تک ہے۔

کوویڈ 19 کے دوران جب سب نے لاک ڈائوں کا مشاہدہ کیا تو اس سے یہ بات سامنے آئی کہ لوگ اپنی معاشی بقا کے لیے اپنے کاروبار اور ملازمتوں کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے تھ۔نگہت داد نے کہا کہ "جو ممالک انٹرنیٹ کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ نہ صرف انسانی حقوق کے بین الاقوامی فریم ورک کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ ان کے اپنے آئین کے تحت حقوق کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔